قومی خبریں

گجرات ہائی کورٹ نے 100 سال قدیم درگاہ کو وقف کی ملکیت ماننے سے کیا انکار

کٹاریا عثمان غنی حاجی بھائی ٹرسٹ نے گجرات ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی۔ عرضی میں ٹرسٹ نے ریاستی حکومت کے درگاہ کو توڑنے کے فیصلے کو چیلنج پیش کیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>گجرات ہائی کورٹ / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

گجرات ہائی کورٹ / تصویر: آئی اے این ایس

 

وقف ترمیمی قانون پر پارلیمنٹ کے بعد اب پورے ملک میں ہنگامہ جاری ہے۔ اس درمیان گجرات ہائی کورٹ نے گجرات کی ایک 100 سال قدیم درگاہ کو وقف کی ملکیت ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ درگاہ راجکوٹ کے آنندپرا گاؤں میں نیشنل ہائیوے 27 پر موجود ہے۔ ریاستی حکومت نے ہائیوے کے ڈیولپمنٹ کے لیے اس درگاہ کو ہٹانے کا فیصلہ پہلے ہی لے رکھا ہے، اور ہائی کورٹ نے اس فیصلے کو درست ٹھہرایا ہے۔

Published: undefined

یہ درگاہ صوفی سَنت حضرت جلال شاہ پیر کی ہے۔ جب اس درگاہ کو توڑنے سے متعلق گجرات حکومت نے فیصلہ کیا، تو کٹاریا عثمان غنی حاجی بھائی ٹرسٹ نے اس حکم کو گجرات ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر چیلنج پیش کر دیا۔ اس معاملے پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس انیردھ پی مائی نے ریاستی حکومت کے قدم کو درست ٹھہراتے ہوئے ٹرسٹ کی عرضی کو خارج کر دیا۔ عدالت نے سماعت کے دوران کہا کہ عرضی دہندہ ٹرسٹ ایک رجسٹرڈ وقف ہے، لیکن اس کے بعد بھی وہ اس جگہ پر اپنا مالکانہ حق ثابت نہیں کر پایا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ سرکاری زمین پر بنی درگاہ کو وقف کی ملکیت تصور نہیں کیا جا سکتا۔ ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت نے نیشنل ہائیوے ایکٹ 1956 کے تحت صحیح طریقے سے زمین حاصل کی ہے۔

Published: undefined

اپنے فیصلے میں گجرات ہائی کورٹ نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ ریونیو ڈپارٹمنٹ کے ریکارڈ میں یہ زمین سرکاری بتائی گئی ہے۔ ہائیوے کے ڈیولپمنٹ کے لیے حکومت نے درگاہ کو توڑنے کا جو فیصلہ کیا ہے، وہ بالکل بھی غلط نہیں ہے۔ حکومت کا یہ فیصلہ اصول کے مطابق ہے۔ دراصل ٹرسٹ کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ درگاہ 100 سال قدیم ہے اور درگاہ وقف کی ملکیت کے طور پر درج ہے۔ ٹرسٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ درگاہ مخدوش ہو چکی ہے اور وہ اس کی مرمت کرنا چاہتا ہے۔ لیکن عدالت نے اسے غیر قانونی بتاتے ہوئے عرضی کو خارج کر دیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined