قومی خبریں

جی ایس ٹی کونسل اجلاس: دہلی اور پنجاب کے وزراء خزانہ کی نرملا سیتا رمن کے ساتھ تو تو میں میں!

رپورٹ کے مطابق اجلاس کے دوران پنجاب کے وزیر خزانہ ہرپال سنگھ چیمہ اور دہلی کے وزیر خزانہ آتیشی مارلینا کی نرملا سیتا رمن سے جھڑپ ہوئی۔ ان دونوں ریاستوں میں عام آدمی پارٹی اقتدار میں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

 

نئی دہلی: جی ایس ٹی کونسل کے اجلاس کے دوران پنجاب اور دہلی کے وزرائے خزانہ کی مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن کے ساتھ تو تو میں میں ہو جانے کی اطلاع ہے۔ رپورٹ کے مطابق اجلاس کے دوران پنجاب کے وزیر خزانہ ہرپال سنگھ چیمہ اور دہلی کے وزیر خزانہ آتیشی مارلینا کی نرملا سیتا رمن سے جھڑپ ہوئی۔ ان دونوں ریاستوں میں عام آدمی پارٹی اقتدار میں ہے۔

Published: undefined

جی ایس ٹی کونسل کی اس میٹنگ میں آن لائن گیمنگ پر ٹیکس اور ان پٹ ٹیکس کریڈٹ (آئی ٹی سی) کلیم کرنے کے لیے قوانین کو سخت کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کھانے پینے کی اشیاء کو سستا کرنے سے لے کر کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والی دوا ڈینوٹوکسی میب پر ٹیکس میں رعایت دینے کا بھی فیصلہ متوقع ہے۔

Published: undefined

دوسری جانب دہلی میں سرکاری افسران کی پوسٹنگ اور ٹرانسفر کو لے کر مرکز اور عام آدمی پارٹی حکومت کے درمیان تنازع چل رہا ہے۔ اس معاملے میں دہلی حکومت نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے مرکز کے آرڈیننس کو چیلنج کیا ہے۔ جس پر سماعت جاری ہے۔

Published: undefined

جی ایس ٹی کونسل کے اجلاس سے قبل وزیر اعلیٰ کیجریوال نے بھی مرکزی حکومت پر حملہ بولا۔ کیجریوال نے ٹوئٹ کیا ’’تاجروں کا ایک بڑا حصہ جی ایس ٹی ادا نہیں کرتا، کچھ مجبوری سے، کچھ جان بوجھ کر۔ کچھ دن پہلے مرکزی حکومت نے جی ایس ٹی کو بھی ای ڈی میں شامل کیا تھا۔ یعنی اب اگر کوئی تاجر جی ایس ٹی ادا نہیں کرتا ہے تو ای ڈی اسے براہ راست گرفتار کرے گی اور ضمانت نہیں دی جائے گی۔‘‘

Published: undefined

کیجریوال نے مزید کہا کہ جی ایس ٹی کا نظام اتنا پیچیدہ ہے کہ جی ایس ٹی کی پوری ادائیگی کرنے والوں کو بھی کسی نہ کسی معاملے میں پکڑ کر جیل میں ڈالا جا سکتا ہے۔ یعنی مرکزی حکومت ملک کے کسی بھی تاجر کو جب چاہے جیل بھیج دے گی۔ یہ بہت خطرناک ہے۔ آج جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ ہے۔ مجھے امید ہے کہ سب اس کے خلاف بولیں گے۔ مرکزی حکومت اسے فوراً واپس لے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined