قومی خبریں

گورنر ستیہ پال ملک نے پی ایم مودی سے کہا ’آپ کسانوں کو بے عزت نہیں کر سکتے‘

ستیہ پال ملک نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کسانوں کو اپنے قدم واپس لینے کے لیے مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ غازی آباد سرحد پر تحریک کر رہے کسانوں کو ہٹانے کی یو پی پولس کی کوششوں نے حالات بگاڑ دیے ہیں۔

ستیہ پال ملک اور نریندر مودی، تصویر آئی اے این ایس
ستیہ پال ملک اور نریندر مودی، تصویر آئی اے این ایس 

مودی حکومت کے ذریعہ پاس کردہ نئے زرعی قوانین کو لے کر کسانوں کی تحریک جاری و ساری ہے اور اس درمیان میگھالیہ کے گورنر ستیہ پال ملک کا ایک بڑا بیان سامنے آ رہا ہے۔ انھوں نے مرکز کی مودی حکومت سے گزارش کی ہے کہ کسانوں کو بے عزت کر کے واپس بھیجنے کی جگہ ان سے بات چیت کر مسئلہ کا حل نکالا جائے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق ستیہ پال ملک نے اتوار کے روز کہا کہ انھوں نے مرکزی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ آگے آ کر کسانوں سے بات کریں اور مسئلہ کا حل نکالیں، انھیں بے عزت کرنا ٹھیک نہیں۔

Published: undefined

دراصل انگریزی اخبار ’دی انڈین ایکسپریس‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ستیہ پال ملک نے کسان تحریک کے حوالے سے اپنی بات سامنے رکھی۔ مغربی اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے جاٹ لیڈر ستیہ پال ملک نے کہا کہ ’’کسانوں کو اپنے قدم واپس لینے کے لیے مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ غازی آباد سرحد سے تحریک کر رہے کسانوں کو ہٹانے کی یو پی پولس کی کوششوں نے حالات بگاڑ دیئے ہیں۔‘‘

Published: undefined

یہاں قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 26 جنوری کو یوم جمہوریہ ٹریکٹر پریڈ کے دوران کچھ مقامات پر تشدد کے واقعات پیش آئے تھے، جس کے بعد پولس نے مظاہرین کے خلاف کارروائی شروع کر دی تھی۔ کارروائی سے کسان مظاہرین انتہائی مایوس ہیں، اور حکومت پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ جبراً تحریک ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس تعلق سے ستیہ پال ملک نے کہا کہ ’’میں ایک آئینی عہدہ سنبھال رہا ہوں۔ مجھے اس طرح کے بیانات نہیں دینے چاہئیں۔ لیکن یہ کسانوں کا ایشو ہے اور میں خاموش نہیں رہ سکتا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں نے پہلے ہی وزیر اعظم نریندر مودی سے بات چیت کے ذریعہ مسئلہ حل کرنے کی گزارش کی ہے۔ میں نے کہا ہے کہ کسانوں کو بے عزت کر کے واپس نہیں بھیجا جا سکتا۔ آپ انھیں بے عزت نہیں کر سکتے اور مظاہرہ سے واپس نہیں بھیج سکتے۔ آپ کو انھیں باتوں سے سمجھانا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined