نئی دہلی: کانگریس صدر سونیا گاندھی کی صدارت میں جمعہ کے روز 22 اہم حزب اختلاف کی جماعتوں کا ویڈیو کانفرنس کے ذریعے انعقاد ہوا۔ اجلاس کے دوران کورونا وائرس وباء کے وقت مہاجر مزدوروں کی صورت حال اور موجودہ بحران سے نمٹنے کے لئے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات اور خصوصی معاشی پیکیج پر اہم طور پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس ورچوئل اجلاس میں ایس پی، بی ایس پی اور عآپ نے شرکت نہیں کی۔
Published: 22 May 2020, 6:40 PM IST
حزب اختلاف کے اجلاس کی شروعاات میں سب سے پہلے لیڈران نے بنگال اور اوڈیشہ میں آئے امفان گردابی طوفان کے سبب ہلاک ہونے والے افراد کی یاد میں کچھ لمحوں کے لئے خاموشی اختیار کی۔ اس کے بعد سونیا گاندھی نے خطاب کیا۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے خطاب کے دوران کہا، ‘‘حکومت لاک ڈاؤں کے اصول و ضوابط کے حوالہ سے تذبذب کا شکار ہے اور اس کے پاس اس سے باہر آنے کی کوئی حکمت عملی موجود نہیں ہے۔ بحران کے اس وقت میں بھی تمام تر اختیارات دفتر وزیر اعظم (پی ایم او) تک محدود ہیں۔‘‘
Published: 22 May 2020, 6:40 PM IST
سونیا گاندھی نے کہا کہ موجود حکومت میں مرکزیت کے جذبہ کو فراموش کر دیا گیا اور حزب اختلاف کے مطالبات کی کوئی سماعت نہیں کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’کورونا وائرس کے خلاف جنگ کو 21 دنوں میں جیتنے کا وزیر اعظم کا دعوی سچ ثابت نہیں ہوا۔ ایسا لگتا ہے کہ وائرس دوا تیار ہونے تک موجود رہے گا۔ میرا خیال ہے کہ حکومت لاک ڈاؤن کے ضوابط کے حوالہ سے پُر اعتماد نہیں تھی۔‘‘
Published: 22 May 2020, 6:40 PM IST
سونیا گاندھی نے کہا، ’’وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے 20 لاکھ کروڑ روپے کے معاشی پیکیج کا اعلان کرنے اور پھر وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کی طرف سے پانچ دنوں تک اس کا بیورہ دئے جانے کے بعد یہ ایک بھدا بےحودہ مذاق ثابت ہوا ہے۔‘‘
کانگریس صدر نے کہا، ’’ ہم میں سے کئی ہم خیال جماعتیں مطالبہ کر چکی ہیں کہ غریبوں کے کھاتے میں پیسے ڈالے جائیں، تمام خاندانوں کو مفت راشن دیا جائے اور گھر لوٹ رہے مہاجر مزدوروں کو بس اور ٹرین کی سہولت دی جائے۔ ہم نے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ ملازمین اور آجروں کے تحفظ کے لئے ’تنخواہ امدادی فنڈ‘ بنایا جائے لیکن ہمارے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دیا گئی۔‘‘
Published: 22 May 2020, 6:40 PM IST
انہوں نے کہا کہ متعدد مشہور و معروف ماہرین اقتصادیات نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 2020-21 میں ہمارے ملک کی ترقی کی شرح نمو 5 فیصد تک گر سکتی ہے اور اس کے تنائج سنگین ہوں گے۔ سونیا نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس کوئی عملی خاکہ نہیں ہے اور یہ تشویش کا باعث ہے، تاہم اس کے دل میں غریبوں اور پسماندہ طبقات کے تئیں کوئی رحم نہ ہونا زیادہ ہولناک بات ہے۔
سونیا گاندھی نے کہا، ’’حکومت نے خود جمہوری ہونے کا دکھاوا تک کرنا چھوڑ دیا ہے۔ مرکزیت کا جذبہ جو ہمارے آئین کا اہم جز ہے، اسے فراموش کر دیا گیا۔ اس کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں یا مستقل کمیٹیوں کا اجلاس کب بلایا جائے گا۔‘‘
Published: 22 May 2020, 6:40 PM IST
سونیا گاندھی نے حزب اختلاف کے رہنماؤں سے کہا ’’تخلیقی طور پر تنقید کرنا، مشورے دینا اور لوگوں کی آواز بننا ہماری ذمہ داری ہے اور اسی جذبہ کے تحت ہم نے اس اجلاس کا انعقاد کیا ہے۔‘‘
اجلاس کے دوران کانگریس کی صدر سونیا گاندھی، راہل گاندھی، سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوےگوڑا، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی، شیو سینا کے سربراہ اور مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے، جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین، سی پی آئی کے سربراہ سیتارام یچوری، این سی پی کے رہنما شرد پوار، ڈی ایم کے کے رہنما ایم کے اسٹالن، آر جے ڈی کے رہنما تیجسوی یادو اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبد اللہ سمیت متعدد اہم رہنما شامل ہوئے۔
Published: 22 May 2020, 6:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 May 2020, 6:40 PM IST