مودی حکومت کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعہ پیش کردہ تحریک عدم اعتماد کا نوٹس بدھ کے روز ہی قبول ہو جانے کے بعد جمعرات کو اس پر بحث کی تاریخ کو لے کر لوک سبھا میں حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے آ گئے۔
Published: undefined
جمعرات کو لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے تحریک عدم اعتماد کا نوٹس منظور ہونے کے باوجود بلوں کو پیش کر پاس کروانے پر سخت اعتراض ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کا نوٹس قبول ہونے کے بعد اس پر فوراً بحث ہونی چاہیے۔ ادھیر رنجن چودھری نے اس پر پوائنٹ آف آرڈر کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے پریزائڈنگ اسپیکر کریٹ پریم جی بھائی سولنکی سے فیصلہ دینے کا مطالبہ کیا۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر کے بیان پر لوک سبھا میں جواب دیتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ ان لوگوں نے تحریک عدم اعتماد کا نوٹس دیا ہے، معاملہ اسپیکر کی جانکاری میں ہے، 10 دن کا وتق ہے اور 10 دن کے وقت کے اندر اسپیکر جب بھی طے کریں گے، حکومت بحث کے لیے تیار ہے۔ جوشی نے کہا کہ حکومت بحث سے بھاگ نہیں رہی ہے اور حکومت کے پاس پورا نمبر ہے۔ ملک کی عوام کا وزیر اعظم پر پورا بھروسہ ہے۔
Published: undefined
ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہونے پر ادھیر رنجن چودھری نے پھر سے پریزائڈنگ اسپیکر سے رولنگ دینے کا مطالبہ کیا۔ اس پر کریٹ پریم جی بھائی سولنکی نے لوک سبھا اسپیکر کی طرف سے اصولوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کا نوٹس منظور ہو جانے کے بعد اسپیکر دس دنوں کے اندر سبھی پارٹیوں سے مشورہ کرنے کے بعد اس پر بحث کی تاریخ اور وقت مقرر کرتے ہیں۔ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے اس بات پر اپنا اعتراض ظاہر کرتے ہوئے ایوان میں منی پور معاملے پر بحث کا اپنا مطالبہ سامنے رکھتے ہوئے نعرہ بازی شروع کر دی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز
تصویر بشکریہ نواب علی اختر