قومی خبریں

گوا کے شیرگاؤں مندر میں بھگدڑ، 6 افراد جان بحق، 30 زخمی

گوا کے شیرگاؤں میں لَیرائی مندر کی یاترا کے دوران بھگدڑ سے 6 افراد ہلاک اور 30 شدید زخمی ہو گئے۔ ابتدائی اطلاعات میں بھیڑ اور ناقص انتظامات کو حادثے کی وجہ بتایا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>گوا کے شیرگاؤں منگر میں بھگدڑ / سوشل میڈیا</p></div>

گوا کے شیرگاؤں منگر میں بھگدڑ / سوشل میڈیا

 

گوا کے مشہور شیرگاؤں لَیرائی مندر میں اس وقت قیامت خیز مناظر دیکھنے کو ملے جب یاترا کے دوران شدید بھگدڑ مچ گئی۔ اس دل دہلا دینے والے حادثے میں کم از کم 6 افراد ہلاک ہو گئے، جبکہ 30 سے زیادہ افراد کو شدید چوٹیں آئیں۔

حادثہ اس وقت پیش آیا جب ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند لیرائی دیوی کی یاترا میں شریک تھے۔ مندر کے احاطے میں بھیڑ اچانک بے قابو ہو گئی اور گھبراہٹ کے عالم میں لوگ ایک دوسرے پر گرنے لگے۔ عینی شاہدین کے مطابق کئی لوگ زمین پر گر گئے اور دوسروں کے پیروں تلے دب کر زخمی ہو گئے۔

Published: undefined

فوری طور پر پولیس اور دیگر ایمرجنسی سروسز موقع پر پہنچیں اور زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پرمود ساونت نے اسپتال پہنچ کر زخمیوں کی عیادت کی اور حکام کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت دی۔

یہ یاترا گوا کی سب سے بڑی مذہبی تقریبات میں شمار ہوتی ہے، جس میں ہر سال ہزاروں کی تعداد میں لوگ شامل ہوتے ہیں۔ اس بار بھی بڑی تعداد میں عقیدت مند موجود تھے، جن کے نظم و نسق کے لیے تقریباً 1000 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ انتظامیہ کے مطابق ہجوم پر قابو پانے کے لیے ڈرون سے نگرانی کا بھی بندوبست تھا۔

Published: undefined

حکام نے بھرپور تیاریوں کا دعویٰ کیا تھا لیکن ابتدائی اطلاعات میں حادثے کی وجہ حد سے زیادہ بھیڑ اور ناقص انتظامات کو قرار دیا جا رہا ہے۔ پولیس اور دیگر اداروں نے واقعے کی مکمل جانچ کا اعلان کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، جمعہ کو یاترا کے آغاز سے قبل خود وزیراعلیٰ پرمود ساونت، ان کی اہلیہ سلکشنا ساونت، راجیہ سبھا رکن سدانند شیت تناوڈے، اور مقامی ایم ایل ایز پریمندر شیت و کارلوس فریرا نے لَیرائی مندر کا دورہ کیا تھا۔ اس کے باوجود، رات کو پیش آنے والا واقعہ اس بات پر سوال اٹھاتا ہے کہ کیا محض پولیس کی تعیناتی اور ڈرون نگرانی کافی تھی؟

Published: undefined

عقیدت مندوں اور مقامی لوگوں نے اس حادثے پر شدید دکھ اور غصے کا اظہار کیا ہے۔ کئی افراد نے انتظامیہ پر الزام لگایا کہ خطرے کے پیشِ نظر مناسب لائحہ عمل طے نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی بھیڑ کو منظم کرنے کے لیے مخصوص راستے یا ہنگامی اخراج کا مؤثر نظام موجود تھا۔

فی الحال زخمیوں کا علاج جاری ہے، جبکہ حکام کی جانب سے متاثرین کے اہل خانہ کو ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ واقعے کی مکمل رپورٹ سامنے آنے کے بعد مزید تفصیلات متوقع ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined