سری نگر: 22 ممالک سے تعلق رکھنے والے سفارتکاروں کا ایک اعلیٰ سطحی وفد جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے پر بدھ کی صبح سری نگر پہنچ گیا ہے۔ یہ وفد جموں و کشمیر میں خصوصی پوزیشن کے خاتمے کے بعد آنے والی تبدیلیوں کا مطالعہ کرنے کے علاوہ سرکاری سطح پر منتخب سیاسی و سول سوساٹئی ڈیلی گیشنوں، تاجروں، صحافیوں، بی ڈی سی، ڈی ڈی سی اور ایس ایم سی اراکین کے ساتھ ملاقات کرے گا۔ وفد کا سری نگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر روایتی کشمیری گانے 'روف' سے خیر مقدم کیا گیا جس کے بعد انہیں ضلع بڈگام لے جایا گیا جہاں وہ پنچایتی اراکین سے ملے۔
Published: undefined
بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کے بعد یہ کسی غیر ملکی وفد کا چوتھا دورہ کشمیر ہے۔ قبل ازیں 23 ارکان پر مشتمل پہلا یورپی وفد 29 اکتوبر 2019 کو وادی کے زمینی حالات کا جائزہ لینے کے لئے وارد وادی ہوا تھا، 15 غیر ملکی سفارتکاروں پر مشتمل دوسرا وفد 9 جنوری 2020 کو وارد وادی ہوکر حکومتی چنندہ وفود و صحافیوں سے ملاقی ہوا تھا اور محض ایک ماہ بعد 12 فروری 2020 کو 25 غیر ملکی سفارتکاروں پر مشتمل تیسرا وفد جموں و کشمیر کے دورے پر آیا تھا۔
Published: undefined
غیر ملکی سفارتکاروں کے وفد کا یہ دورہ اس وقت ہو رہا ہے جب بیشتر علیحدگی پسند رہنما پچھلے قریب دو سال سے لگاتار تھانہ یا خانہ نظر بند ہیں جبکہ کئی مین سٹریم لیڈران کو بھی مختلف سیکورٹی ایجنسیوں نے بند رکھا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق غیر ملکی سفارتکاروں کا وفد سری نگر میں شبانہ قیام کے بعد جمعرات کی صبح جموں روانہ ہوگا جہاں وہ جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے علاوہ مختلف عوامی وفود سے ملاقات کریں گے۔
Published: undefined
دریں اثنا وادی کے لوگ اس چوتھے غیر ملکی وفد کے دورہ کشمیر سے بھی قطعی طور پر لا تعلق دیکھے جا رہے ہیں۔ لوگوں کے بعض حلقوں نے متذکرہ وفد کے دورہ کو سعی لاحاصل تو بعض نے غیر ملکی سفارتکاروں کو کشمیر کی سیر پر آنے کا بہانہ قرار دیا۔ یو این آئی اردو نے جب اس سلسلے میں لوگوں کے ایک گروپ سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ 'اس سے قبل بھی غیر ملکی سفارتکاروں کے تین وفد وارد وادی ہوئے اور یہاں کے زمینی حقائق سے واقفیت حاصل کرنے کے بجائے چنندہ عوامی وفود سے ملاقی ہو کر واپس چلے گئے اور یہی حال اس وفد کا بھی ہوگا'۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined