قومی خبریں

ہریانہ کی الگ اسمبلی کے لیے حکومت نے چنڈی گڑھ میں پسند کی زمین

ہریانہ کی اپنی الگ اسمبلی کے لیے حکومت نے زمین پسند کر لی ہے، کچھ کاغذی کارروائی کے بعد اسے جلد ہی آخری شکل دے دی جائے گی۔

ہریانہ اسمبلی، تصویر آئی اے این ایس
ہریانہ اسمبلی، تصویر آئی اے این ایس 

ہریانہ کی اپنی الگ اسمبلی کے لیے حکومت نے زمین پسند کر لی ہے۔ کچھ رسمی چیزیں پوری کرنے کے بعد اسے جلد ہی آخری شکل دے دی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی ہریانہ کے مزید ایک قدم آگے بڑھنے سے یہ بھی واضح ہو گیا ہے کہ ابھی تک ایک ہی عمارت میں چل رہی پنجاب اور ہریانہ اسمبلی کی علیحدگی جلد ہی ہو جائے گی۔

Published: undefined

چنڈی گڑھ میں کلاگرام کے پاس منیماجرا میں خالی پڑی 55 ایکڑ زمین ہریانہ حکومت کو اسمبلی کی عمارت کے لیے ٹھیک لگ رہی ہے۔ اس میں سے حکومت کو 10 ایکڑ زمین اسمبلی کے لیے چاہیے۔ چنڈی گڑھ انتظامیہ نے حکومت کو رسمی طور پر تجویز بھی دے دی ہے۔ آج وزیر اعلیٰ اور ہریانہ اسمبلی اسپیکر گیان چند گپتا نے چنڈی گڑھ انتظامیہ کے افسروں کے ساتھ اس علاقہ کا دورہ کر اپنی طرف سے منظوری دے دی ہے۔ لیکن یہ وہ زمین نہیں ہے جو ہریانہ حکومت چاہتی تھی۔ ہریانہ اسمبلی سکریٹریٹ کی خواہش تھی کہ کیپٹل کمپلیکس میں واقع اسمبلی کے پاس ہی کہیں زمین اسے مل جائے۔ ہائی کورٹ کے سامنے سکریٹریٹ کی طرف یا وزیر اعلیٰ رہائش کے سامنے یا پھر موجودہ اسمبلی عمارت کے پیچھے زمین کی خواہش تھی۔ اس کے پیچھے دلیل یہ تھی کہ یہاں زمین ملنے سے پورا کیپٹل کمپلیکس ایک جگہ ہو جائے گا۔ یہیں پر سکریٹریٹ اور ہائی کورٹ بھی ہیں۔ ایسا نہ ہو پانے کی وجہ بتاتے ہوئے اسمبلی اسپیکر کا کہنا ہے کہ یہ پورا کمپلیکس یونیسکو کے تحفظ میں ہے۔ یونیسکو کی ایک ٹیم یہاں آئی تھی اور اس نے کہا کہ اس کمپلیکس کی حالت میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ لہٰذا دوسرا کوئی راستہ نہیں بچا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ ہریانہ میں ابھی تک 90 اراکین اسمبلی ہیں، لیکن 2026 میں ہونے والی حد بندی کے بعد اراکین اسمبلی کی تعداد 115 سے 126 تک ہو سکتی ہے۔ ابھی حالت یہ ہے کہ 90 اراکین اسمبلی کے بیٹھنے میں بھی مشکل ہوتی ہے۔ اگر اسمبلی کی نئی عمارت نہیں بنی تو معمول کے کام میں بھی مشکلات کا سامنا ہوگا۔ لیکن اسمبلی اسپیکر کا یہ بھی کہنا ہے کہ نئی عمارت بننے کے بعد بھی پرانی بلڈنگ میں ان کا دعویٰ برقرار رہے گا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ہریانہ نے تقریباً 9 ماہ پہلے اپنی اسمبلی کی نئی عمارت کے لیے مرکزی حکومت سے 10 ایکڑ زمین دستیاب کرانے کی گزارش کی تھی۔ وزیر اعلیٰ نے اس سلسلے میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو خط بھی لکھا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ 2026 کی مجوزہ حد بندی میں ہریانہ میں اراکین اسمبلی کی تعداد 126 ہو سکتی ہے۔ ہریانہ کے 55 سال میں ابھی تک اسے اسمبلی کی عمارت کے بنٹوارے کے مطابق طے حصہ نہیں ملا ہے۔ ہریانہ اسمبلی کے بڑے حصے پر پنجاب نے ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے۔

Published: undefined

دلیل یہ بھی تھی کہ ہریانہ اسمبلی سکریٹریٹ کے تقریباً 350 ملازمین ہیں، لیکن ان کے بیٹھنے کے لیے مناسب جگہ نہیں ہے۔ اسمبلی میں ایک کمرے میں تین سے چار برانچ کو ملایا گیا ہے اور کچھ کمروں میں کیبن بنا کر 7-7 فرسٹ کلاس کے افسران کے بیٹھنے کا انتظام کرنا پڑ رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined