اقرا حسن / تصویر آئی اے این ایس
اتر پردیش میں کئی مساجد کے سروے کا مطالبہ چل رہا ہے، اور کچھ میں سروے شروع ہونے سے تنازعہ بھی پیدا ہو چکا ہے۔ سنبھل میں پیش آیا تشدد اس کی مثال ہے۔ اس واقعہ کے بعد بھی کئی مقامات پر مندر ہونے کے دعوے کیے جا رہے ہیں اور انتظامیہ نے تو کچھ قدیم مندروں کی تلاش بھی کی ہے۔ اس سلسلے میں 19 دسمبر کو آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے ایک بیان دیا تھا جس کی تعریف اپوزیشن لیڈران بھی کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’ایودھیا میں رام مندر بننے کے بعد کچھ لوگ ایسے ایشوز کو اچھال کر خود کو ’ہندوؤں کا لیڈر‘ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
موہن بھاگوت کے اس بیان کی تعریف سماجوادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اقرا حسن نے بھی کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’پہلی بار میں موہن بھاگوت کی کسی بات سے متفق ہوں۔ حالانکہ اس کی شروعات وہیں (ایودھیا) سے ہوئی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ان سب باتوں کے سبب ترقی سے متعلق ایشوز کہیں نہ کہیں پیچھے چھوٹ جاتے ہیں۔ بھاگوت جی کی بات سے میں متفق ہوں۔ اب بس ان کی پارٹی کو بھی متفق ہونا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
اقرا حسن کا کہنا ہے کہ ہماری بھی یہی کوشش ہے کہ سماج کا جو تانا بانا ہے وہ بنا رہے اور آپسی بھائی چارہ کے ساتھ ہم سب لوگ اپنے ملک کی ترقی کے لیے کام کریں۔ ایسے ایشوز پر کام کریں جو عوام سے جڑے ہوئے ہیں۔ جو مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں ان کو توجہ نہ دی جائے۔ اقرا یہ بھی کہتی ہیں کہ آر ایس ایس چیف نے جو بات کہی اس سے متعلق بی جے پی کو غور کرنا چاہیے۔ آج کے وقت میں ہمیں اپنے ملک کی ترقی کے بارے میں سوچنا چاہیے، یہ بہت ضروری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined