قومی خبریں

شوبھیندو ادھیکاری کے خلاف ایس سی-ایس ٹی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج، قبائلی خاتون وزیر پر کیا تھا نازیبا تبصرہ

حال ہی میں ایک ویڈیو کلپ میں شبھیندو ادھیکاری کو برسرعام یہ کہتے دیکھا گیا تھا کہ بیرباہا ہنسدا ان کے جوتے کے نیچے رہنے لائق ہے، ہنسدا جھاڑگرام انتخابی حلقہ سے ٹی ایم سی رکن اسمبلی ہیں۔

شوبھیندو ادھیکاری کی فائل تصویرآئی اے این ایس
شوبھیندو ادھیکاری کی فائل تصویرآئی اے این ایس  

مغربی بنگال کے بی جے پی لیڈر اور اسمبلی میں حزب مخالف لیڈر شوبھیندو ادھیکاری ریاست کی خاتون قبائلی وزیر بیرباہا ہنسدا کے خلاف مبینہ ہتک آمیز تبصرہ کر کے بری طرح پھنس گئے ہیں۔ ہنسدا نے شوبھیندو ادھیکاری کے خلاف درج فہرست ذات و درج فہرست قبائل (انسداد ظلم) ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرائی ہے۔

Published: undefined

حال ہی میں وائرل ہوئی ایک ویڈیو کلپ میں شوبھیندو ادھیکاری کو برسرعام یہ کہتے ہوئے سنا گیا تھا کہ ’بیرباہا ہنسدا ان کے جوتے کے نیچے رہنے لائق ہے‘۔ ہنسدا جھاڑگرام انتخابی حلقہ سے ترنمول کانگریس کی رکن اسمبلی ہیں اور مغربی بنگال حکومت میں قبائلی طبقہ سے تعلق رکھنے والی وزیر ہیں۔

Published: undefined

شوبھیندو ادھیکاری کا یہ تبصرہ کچھ حد تک اس معاملہ سے میل کھاتا ہے جب صدر جمہوریہ دروپدی مرمو پر ترنمول کانگریس لیڈر اور ریاست کے وزیر برائے اصلاحی خدمات اکھل گری نے قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔ اکھل گری کے بیان سے سیاسی ماحول کافی گرم ہو گیا تھا۔ اس معاملے میں خود ممتا بنرجی نے گری کے تبصروں کے لیے نجی طور پر معافی مانگی تھی، لیکن یہ بھی سوال کیا تھا کہ قبائلی طبقہ کی ایک خاتون بیرباہا ہنسدا کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے والے شوبھیندو ادھیکاری کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جانی چاہیے۔

Published: undefined

بدھ کے روز ہنسدا نے جھاڑگرام تھانہ میں ایف آئی آر درج کرائی اور انھوں نے کہا کہ شوبھیندو ادھیکاری نے ان کے خلاف نازیبا تبصرہ کر کے حقیقی معنوں میں پورے قبائلی طبقہ کی بے عزتی کی ہے۔ ہنسدا نے کہا کہ ’’میں اسمبلی میں قبائلی طبقہ کی نمائندگی کرتی ہوں۔ اس لیے اس طرح کے تبصروں سے پورے طبقہ کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔ شوبھیندو ادھیکاری خود ایک عوامی نمائندہ ہیں۔ اس طرح کے تبصرے ناقابل قبول ہیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined