الٰہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
فرخ آباد پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) آرتی سنگھ کو الٰہ آباد ہائی کورٹ میں اس وقت سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑا، جب ہیبیس کارپس عرضی گزار کو دھمکی دینے اور ان کے وکیل کو گرفتار کرنے کا معاملہ سامنے آیا۔ جسٹس جے جے منیر اور جسٹس سنجیو کمار کی بنچ نے اس معاملہ کو عدالتی معاملہ میں مداخلت قرار دیتے ہوئے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ اترپردیش کی حکومت کی درخواست پر سماعت کے بعد عدالت نے ایس پی آرتی سنگھ کو بدھ (15 اکتوبر) تک ذاتی طور پر حلف نامہ داخل کرنے اور اپنی پوری ٹیم کے ساتھ ذاتی طور پر موجود رہنے کا حکم دیا ہے۔ یہ سخت ہدایات پریتی یادو کی ہیبیس کارپس عرضی کے بعد جاری کی گئی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ فرخ آباد کی رہنے والی پریتی یادو کی جانب سے داخل کی گئی ہیبیس کارپس عرضی نے پولیس کی سنگین من مانی کا پردہ فاش کیا ہے۔ پریتی نے الزام عائد کیا کہ 8 ستمبر کی رات 9 بجے پولیس (تھانہ انچارج انوراگ مشرا، سی او سمیت دیگر پولیس اہلکار) ان کے گھر میں داخل ہوئے اور فیملی کے 2 ممبران کو حراست میں لے لیا، جنہیں تقریباً ایک ہفتہ تک غیرقانونی طور پر رکھا گیا۔ رہائی سے قبل پولیس نے پریتی سے جبراً یہ تحریری بیان لیا کہ وہ پولیس کے خلاف کوئی شکایت یا کوئی عرضی داخل نہیں کریں گی۔ پولیس نے یہی بیان عدالت میں پیش کیا، جس پر جسٹس جے جے منیر اور جسٹس سنجیو کمار کی بنچ نے سخت رخ اپناتے ہوئے ایس پی کو طلب کر لیا ہے۔
Published: undefined
ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق منگل کو عدالت میں حاضر ہونے کے بعد پریتی یادو نے تصدیق کر دی کہ انہوں نے ہی عرضی داخل کی تھی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عرضی واپس لینے کے لیے ان پر دباؤ بنایا گیا تھا، کیونکہ پولیس ان کے شوہر کو گرفتار کر کے لے گئی تھی۔ عدالت نے اس معاملہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے آگے کی کارروائی کے لیے افسروں کو طلب کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے غیرقانونی حراست اور جبراً بیان کے معاملہ میں فرخ آباد کی ایس پی آرتی سنگھ کی سخت سرزنش کی۔ عرضی گزار پریتی یادو نے ایس پی کی موجودگی میں پولیس کی ہراسانی کی کہانی سنائی۔ عدالت نے ایس پی کو بدھ کو بھی موجود رہنے اور ریاستی حکومت کو جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ڈویژن بنچ نے منگل کو ایس پی آرتی سنگھ دائرہ اختیار کے افسر راجیش کمار دویدی اور تھانہ انچارج قائم گنج انوراگ مشرا سے مذکورہ معاملہ میں وضاحت طلب کی، لیکن ان افسران نے کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا۔ عدالت کی ناراضگی دیکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے پیش ہوئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل امت کمار سکسینہ نے عرضی گزار کے الزامات پر صفائی دینے کے لیے 24 گھنٹہ کا وقت مانگا، جسے عدالت نے قبول کر لیا۔ ساتھ ہی عدالت نے فرخ آباد ایس پی کو دوپہر 12 بجے تک پریاگ راج میں ہی رکنے اور آئندہ سماعت میں ذاتی طور پر موجود رہنے کا حکم دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز