قومی خبریں

کسان تحریک: دہلی بارڈر پر ہی نہیں، 20 ہزار مقامات پر نذرِ آتش ہوئیں زرعی قوانین کی کاپیاں

آل انڈیا کسان سنگھرش کو آرڈنیشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ زرعی قوانین کو رد کرنے کے مطالبہ پر حکومت کا رویہ ضدی ہے۔ اس رویہ سے کسان مایوس ہیں اور تحریک کو مزید تیز کرنے کے منصوبے تیار کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا مظاہرہ دھیرے دھیرے پورے ملک میں پھیلتا جا رہا ہے اور دہلی کے بارڈس کسان تحریک کے مراکز بنے ہوئے ہیں۔ سنگھو بارڈر، غازی پور بارڈر، ٹیکری بارڈر اور دوسری ریاستوں سے دہلی کو جوڑنے والے دیگر بارڈرس پر ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین کسان تحریک کو دن بہ دن شدت عطا کر رہے ہیں۔ آج لوہڑی تہوار کے موقع پر آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈنیشن کمیٹی (اے آئی کے ایس سی سی) کی جانب سے سنگھو بارڈر پر تینوں زرعی قوانین کی کاپیاں نذر آتش کی گئیں۔ یہ نظارہ صرف سنگھو بارڈر پر دیکھنے کو نہیں ملا، بلکہ دہلی کے دیگر بارڈرس کے ساتھ ساتھ ملک کے کم و بیش 20 ہزار مقامات پر زرعی قوانین کی کاپیاں جلائی گئیں۔

Published: 13 Jan 2021, 10:10 PM IST

آل انڈیا کسان سنگھرش کو آرڈنیشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ تین زرعی قوانین اور بجلی بل 2020 کو رد کرنے سے متعلق کسانوں کے مطالبہ پر مرکز کی مودی حکومت کا رویہ ضدی ہے۔ حکومت کے اس رویہ سے کسان مایوس ہیں اور کسان تحریک کو مزید تیز کرنے کے منصوبے تیار کر رہے ہیں۔ اسی کے تحت ملک بھر میں 20 ہزار سے زیادہ مقامات پر آج زرعی قوانین کی کاپیاں نذر آتش کی گئیں۔ کمیٹی نے بتایا کہ کسانوں نے لوہڑی کی آگ میں نہ صرف زرعی قوانین کی کاپیاں جلائیں، بلکہ انھیں رد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے بھی بلند کیے۔

Published: 13 Jan 2021, 10:10 PM IST

اس درمیان کسان کمیٹی نے 26 جنوری کو دہلی میں ٹریکٹر پریڈ نکالنے کا عزم بھی ظاہر کیا ہے۔ کمیٹی نے دہلی نے کے آس پاس 300 کلو میٹر کے دائرے میں واقع سبھی ضلعوں کے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دہلی میں یوم جمہوریہ پر ٹریکٹر پریڈ کی تیاریوں میں مصروف ہو جائیں اور بارڈر پر جمع ہوں۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں کسانوں کے ٹریکٹر مارچ کو لے کر شکایت کی تھی جس پر عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ بغیر انتظامیہ سے اجازت لیے کوئی بھی مارچ یا ریلی مناسب نہیں ہے۔ لیکن مودی حکومت کے ضدی رویہ کو دیکھتے ہوئے کسانوں نے صاف لفظوں میں کہا ہے کہ یوم جمہوریہ پر ٹریکٹر پریڈ ہوگا اور یہ کسی کو نقصان پہنچانے کے لیے نہیں ہے بلکہ اپنا احتجاج درج کرنے کے لیے ہے۔

Published: 13 Jan 2021, 10:10 PM IST

واضح رہے کہ کسان تنظیموں نے مودی حکومت کے خلاف مظاہرہ کے لیے زبردست منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ 18 جنوری کو جہاں سبھی اضلاع میں ’مہیلا کسان دیوس‘ منایا جائے گا، وہیں مغربی بنگال میں 20 سے 22 جنوری تک، مہاراشٹر میں 24 سے 26 جنوری تک، کیرالہ-تلنگانہ-آندھرا میں 23 سے 25 جنوری تک اور اڈیشہ میں 23 جنوری کو گورنر کے دفتر کے سامنے ’مہا پڑاؤ‘ منعقد کیے جانے کی تیاریاں ہو چکی ہیں۔ اس سے ظاہر ہے کہ اب کسانوں کی تحریک ملک گیر شکل اختیار کر چکی ہے۔

Published: 13 Jan 2021, 10:10 PM IST

بہر حال، کسان کمیٹی نے مرکزی حکومت پر سپریم کورٹ میں کسانوں لیڈروں کے تعلق سے غلط الزام لگانے پر ناراضگی بھی ظاہر کی۔ کمیٹی نے کہا کہ کسان جب بتا چکے ہیں کہ ان قوانین سے ان کے بازار، زمین کی سیکورٹی پر حملہ ہوگا، لاگت اور سروسز کی قیمتیں بڑھیں گی، پیداوار کی قیمت گھٹے گی، کسانوں پر قرض کا بوجھ بڑھے گا، خودکشی کے واقعات بڑھیں گے، راشن نظام تباہ ہو جائے گا، خوردنی اشیاء کی قیمتیں بڑھیں گی تو پھر یہ سب عدالت کے سامنے کیوں نہیں پیش کیا گیا۔ کسان لیڈران کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت نہ صرف کسانوں کے تئیں اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہی ہے بلکہ اس نے سپریم کورٹ کے سامنے صحیح بات نہیں رکھی۔

Published: 13 Jan 2021, 10:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 13 Jan 2021, 10:10 PM IST