کسان تحریک / آئی اے این ایس
کم از کم حمایت قیمت (ایم ایس پی) کے لیے قانونی گارنٹی اور دیگر مطالبات کے حق میں کسان دوبارہ احتجاج کر رہے ہیں۔ اتوار کو 101 کسانوں کے ایک گروپ نے پنجاب-ہریانہ سرحد کے شمبھو دھرنے سے دہلی کی جانب پیش قدمی کی کوشش کی لیکن ہریانہ پولیس نے ان کا مارچ روک دیا۔
Published: undefined
اس دوران کسانوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے، جس سے ایک کسان زخمی ہو گیا۔ پولیس نے مظاہرین سے احتجاج کے لیے ضروری اجازت نامہ طلب کیا، جس پر کافی بحث ہوئی۔ کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھیر کے مطابق، ہفتے کو پولیس کے آنسو گیس کے حملے میں 16 کسان زخمی ہوئے تھے، جن میں سے ایک کی قوت سماعت متاثر ہوئی ہے۔
Published: undefined
مظاہرہ کرنے والے ایک کسان نے کہا، ’’پولیس شناختی کارڈ مانگ رہی ہے لیکن انہیں یہ یقین دہانی کرانی چاہیے کہ وہ ہمیں دہلی جانے دیں گے۔ اگر اجازت نہیں، تو شناخت کیوں دیں؟‘‘
پولیس کے مطابق، کسانوں کا گروپ 101 افراد کی فہرست کے مطابق نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے شناخت کی تصدیق ہوگی، تبھی آگے بڑھنے دیا جائے گا لیکن کسانوں نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کوئی فہرست فراہم نہیں کی گئی۔
Published: undefined
پنجاب-ہریانہ سرحد پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے اور شمبھو کے ساتھ دیگر راستے سیل کر دیے گئے ہیں۔ دفعہ 144 کے تحت پانچ سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی عائد ہے۔
کسان لیڈر پنڈھیر نے کہا، ’’ہم پر امن اور نظم و ضبط کے ساتھ دہلی جائیں گے لیکن حکومت بات کرنے کے موڈ میں نہیں۔" انہوں نے مرکزی وزیر زراعت پر پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ کسان پنجاب میں بی جے پی لیڈران کے داخلے کی مخالفت کریں گے۔
خیال رہے کہ کسانوں کا احتجاج 300 دن میں داخل ہو چکا ہے لیکن مرکز نے ان کے مطالبات پر کوئی پیش رفت نہیں کی۔ پنڈھیر نے پنجاب حکومت پر بھی مرکز سے ملی بھگت کا الزام عائد کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined