تصویر سوشل میڈیا
پٹنہ/نئی دہلی: بہار میں انتخابی ہلچل کے بیچ الیکشن کمیشن نے ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے ڈرافٹ ووٹر لسٹ سے خارج کیے گئے تقریباً 65 لاکھ ووٹروں کے نام عوامی طور پر جاری کر دیے ہیں۔ یہ قدم سپریم کورٹ کے حکم کے تحت اٹھایا گیا ہے، جس نے حال ہی میں کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ ووٹر لسٹ سے ہٹائے گئے افراد کے نام اور ان کے اخراج کی وجوہات عوام کے سامنے رکھی جائیں تاکہ شفافیت قائم ہو۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے پچھلے ہفتے انتخابی فہرست کے خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کے دوران نام کٹنے پر کئی عرضیوں کی سماعت کے بعد کہا تھا کہ یہ تفصیلات لازمی طور پر شائع کی جائیں۔ اس فیصلے کے بعد چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) گیانیش کمار نے اعلان کیا کہ 56 گھنٹے کے اندر اندر ڈرافٹ لسٹ سے خارج ہونے والے تمام 65 لاکھ نام متعلقہ اضلاع کی سرکاری ویب سائٹس پر ڈال دیے گئے ہیں۔
Published: undefined
اپوزیشن جماعتیں کافی دنوں سے یہ مطالبہ کر رہی تھیں کہ لسٹ سے کٹے ہوئے ووٹروں کے نام عوامی طور پر ظاہر کیے جائیں تاکہ جانچ پڑتال ممکن ہو سکے۔ کانگریس اور دیگر جماعتوں نے الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالا تھا کہ بہار میں شفافیت کے بغیر انتخابات نہیں کرائے جا سکتے۔ کمیشن کے فیصلے کے بعد اب ووٹرز کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنے نام کے اخراج کے خلاف دعویٰ یا اعتراض داخل کریں۔
چیف الیکشن کمشنر نے یہ بھی وضاحت کی کہ ہندوستان میں انتخابات کے انعقاد کا نظام قانون کے تحت ایک کثیر سطحی اور غیر مرکزی ڈھانچے پر مبنی ہے۔ ووٹر لسٹ کی تیاری کا کام بنیادی طور پر ضلع سطح پر تعینات انتخابی رجسٹریشن افسر (ای آر او) کرتے ہیں، جنہیں بوتھ لیول افسران (بی ایل او) کی مدد حاصل رہتی ہے۔ یہ دونوں افسر اس بات کے ذمہ دار ہوتے ہیں کہ ووٹر لسٹ درست اور بے نقص ہو۔
Published: undefined
الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ڈرافٹ لسٹ شائع ہونے کے بعد اس کی ڈیجیٹل اور فزیکل کاپیاں تمام سیاسی جماعتوں کو دی جاتی ہیں اور کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی ڈالی جاتی ہیں۔ اس کے بعد ایک ماہ کی مدت مقرر ہوتی ہے، جس میں ووٹر اور سیاسی جماعتیں اپنے دعوے یا اعتراضات درج کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد ہی حتمی ووٹر لسٹ شائع کی جاتی ہے۔
گیانیش کمار نے زور دے کر کہا کہ یہ عمل نہ صرف قانونی تقاضہ ہے بلکہ جمہوری شفافیت کے لیے بھی ناگزیر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر کسی کا نام لسٹ سے غلطی سے کٹ گیا ہے تو وہ مقررہ مدت کے اندر اس پر اعتراض کر کے اپنے نام کو دوبارہ شامل کروا سکتا ہے۔
Published: undefined
ماہرین کا کہنا ہے کہ بہار جیسے انتخابی طور پر حساس ریاست میں 65 لاکھ ناموں کا کٹنا بڑا مسئلہ ہے، مگر سپریم کورٹ کے حکم کے بعد شفافیت بڑھے گی اور ووٹروں کا اعتماد بحال ہوگا۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ ایک ماہ کے اندر کتنے دعوے اور اعتراضات آتے ہیں اور حتمی لسٹ میں کتنے ووٹر واپس شامل ہوتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined