قومی خبریں

راجستھان میں کسانوں کا ’بھارت بند‘، کئی اضلاع متاثر

راجستھان میں مرکز کے نئے زرعی قوانین کے خلاف متحدہ کسان مورچہ کی کال پر بھارت بند کا ملا جلا اثر نظر آ رہا ہے۔ بند اثر شری گنگا نگر اور بیکانیر اضلاع میں زیادہ نظر آ رہا ہے

بھارت بند کے دوران ریل کی پٹری پر احتجاج / آئی اے این ایس
بھارت بند کے دوران ریل کی پٹری پر احتجاج / آئی اے این ایس 

جے پور: راجستھان میں مرکز کے نئے زرعی قوانین کے خلاف متحدہ کسان مورچہ کی کال پر بھارت بند کا ملا جلا اثر نظر آ رہا ہے۔ بند اثر شری گنگا نگر اور بیکانیر اضلاع میں زیادہ نظر آرہا ہے اور ضلع شری گنگا نگر کے رائسنگ نگر قصبے کے بازار بند ہیں۔ اس کے علاوہ کسانوں نے کئی شاہراہوں پر چکہ جام کر رکھا ہے۔

Published: undefined

ان میں ٹرک یونین، 11 ٹی کے گیٹ، سمیجا، باجو والا، مکلا والا میں چکہ جام رہا۔ اس دوران کسان نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کررہے ہیں۔ امن و امان برقرار رکھنے کے لئے پولیس فورسز کو موقع پر ہی تعینات کردیا گیا ہے۔

Published: undefined

اسی طرح بیکانیر شہر میں بھی بند کا بہت اثر دیکھنے کا ملا ۔ کسان مورچہ کے لوگ نعرے بازی اور شہر میں دکانیں بند کر ا رہے ہیں۔ مارکیٹ کی بیشتر دکانیں بند ہیں۔ بند کے سلسلے میں احتجاج کر رہے لیڈر رام گوپال نے بتایا کہ بند اپیل کے تحت اس کی حمایت میں 95 فیصد دکانیں خود ہی بند ہیں۔

Published: undefined

دارالحکومت جے پور میں بند کا معمولی اثر نظر آرہا ہے ۔ جے پور شہر میں آہستہ آہستہ دکانیں کھل رہی ہیں اور صورتحال معمول کے مطابق ہی نظر آ ر ہی ہے ۔ شہر میں مورچہ کے لوگ بھی بند کی حمایت اور مظاہرہ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں ۔ شہر میں زیادہ تر بازار صبح دس بجے کے بعد ہی کھلتے ہیں۔کوٹہ شہر میں بند کے اثر بھی بہت کم نظر آرہا ہے ۔ تاہم کئی کسان لیڈروں نے پھل اور سبزی منڈی میں پہنچ کر منڈی کو بند کر دیا ہے ۔

Published: undefined

بند کا کوٹہ میں بس ، ریل اور دیگر کے ذرائع پر کوئی اثر نظر نہیں آ یا ۔ ریاست کے دیگر مقامات پر بند کا ملا جلا اثر نظر آرہا ہے ۔ وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی کے ٹویٹ کو دہراتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی تاریخ گواہ ہے کہ ستیہ گرہ سے مظالم ، ناانصافی اور تکبر کا خاتمہ ہوتا ہے ۔ تحریک ملکی مفاد میں ہو اور پرامن ہو۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined