انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ
انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) نے ہفتہ کو آن لائن سٹے بازی ایپ معاملوں کی جانچ کے سلسلے میں تکنیکی قد آور گوگل اور میٹا (فیس بُک) کو نوٹس جاری کیا۔ ان کمپنیوں کو 21 جولائی کو پوچھ تاچھ کے لیے بلایا گیا ہے۔ اس معاملے میں پہلے سے ہی کئی مشہور اور قد آور شخصیتوں کے خلاف جانچ چل رہی ہے۔ ای ڈی نے گوگل اور میٹا دونوں پر ان سٹے بازی ایپ کو فروغ دینے میں فعال طور سے مدد کرنے کا الزام لگایا ہے، جن کی حال میں منی لانڈرنگ اور حوالہ لین دین سمیت سنگین مالی جرائم کے لیے جانچ چل رہی ہے۔
Published: undefined
ای ڈی افسروں کا الزام ہے کہ ان تکنیکی کمپنیوں نے اہم تشہیری سلاٹ فراہم کیے اور ان آن لائن سٹے بازی پلیٹ فارمس سے جڑی ویب سائٹس کو اپنے اپنے پلیٹ فارمس پر فوٹیج حاصل کرنے کی اجازت دی۔ اس سے ان غیر قانونی سرگرمیوں کی وسیع پہنچ میں مدد ملی۔
Published: undefined
انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ آن لائن سٹے بازی ایپ کے ایک وسیع نیٹ ورک کی باریکی سے جانچ کر رہا ہے، جن میں سے کئی کے بارے میں ہنر پر مبنی کھیلوں کا چولا پہننے اور حقیقت میں غیر قانونی جوئے میں ملوث ہونے کا اندیشہ ہے۔ مانا جاتا ہے کہ ان پلیٹ فارمس نے کروڑوں روپے کی غیر قانونی رقم کی کمائی کی ہے۔ اس آمدنی کو پکڑ سے بچانے کے لیے اکثر پیچیدہ حوالہ چینلوں کے ذریعہ لین دین کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
گزشتہ ہفتے ای ڈی نے ان غیر قانونی سٹے بازی ایپ کو مبینہ طور پر فروغ دینے کے الزام میں 29 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا تھا۔ ان لوگوں میں کئی مشہور اداکار، ٹیلی ویژن ہوسٹ اور سوشل میڈیا انفلوینسرس شامل ہیں۔ پرکاش راج، رانا دگوباتی اور وجئے دیورکونڈا جیسی ہستیوں کا نام بھی ای سی آئی آر میں درج کیا گیا ہے۔ ان سیلیبریٹیز پر الزام ہے کہ انہیں ان ایپس کی حمایت کرنے کے لیے بھاری رقم کی وصولی کی۔
Published: undefined
ان معاملوں میں ایک مہادیو بیٹنگ ایپ ایک ہائی پروفائل مالی گھوٹالہ ہے، جس کے تحت کل گھوٹالہ 6 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا ہونے کا اندازہ ہے۔ اس معاملے میں کئی بالی ووڈ ہستیوں سے بھی پوچھ تاچھ کی گئی ہے۔ ایک دیگر معاملہ فیئر پلے آئی پی ایل سٹے بازی ایپ سے جڑا ہے جس نے آئی پی ایل میچوں کے غیر قانونی طور سے اسٹریمنگ اور آن لائن سٹے بازی کو فروغ دیا۔ اس سے ٹورنامنٹ کے آفیشیل براڈ کاسٹر وائکام 18 کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined