قومی خبریں

پڑوس میں بج رہے ڈی جے نے لے لی طالبہ کی جان، برداشت نہیں کرسکی تیز آواز، ہارٹ اٹیک سے موت

راشی کی موت سے خاندان پرغم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔ متاثرہ خاندان نے وزیراعلیٰ سے فریاد کی ہے کہ ڈی جے کے نام پر چلتی پھرتی اس دہشت پر کنٹرول کیا جائے تاکہ اس کی وجہ سے دوبارہ کسی کی جان نہ جائے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر / آئی اے این ایس

 

اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع میں ایک 15 سالہ طالبہ کی ڈی جے کی تیز آواز کی وجہ سے موت ہو گئی۔ بتایا گیا ہے کہ طالبہ کے پڑوس میں شادی تھی جہاں ڈی جے بج رہا تھا اور طالبہ ڈی جے کی تیز برداشت نہیں کرپائی۔ واردات کو لے کر طالبہ کے اہل خانہ نے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے انصاف کی فریاد کرتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

Published: undefined

اطلاع کے مطابق مظفر نگر کے اہروڑا گاؤں میں جمعہ کے روز والمیکی سماج کی ایک شادی میں دہلی سے بڑے بڑے ڈی جے لائے گئے تھے۔ الزام ہے کہ تقریب کے دوران ڈی جے کی تیز آواز کو گاؤں کی ایک 15 سالہ 9 ویں جماعت کی طالبہ راشی برداشت نہیں کر پائی۔ جس کی وجہ سے اس کو ہارٹ اٹیک آگیا اور موت ہوگئی۔’

Published: undefined

’آج تک‘ کی خبر کے مطابق راشی کی موت سے خاندان پرغم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔ متاثرہ خاندان نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے فریاد کی ہے کہ ڈی جے کے نام پر چلتی پھرتی اس دہشت پر کنٹرول کیا جائے تاکہ اس وجہ سے دوبارہ کسی کی جان نہ جائے۔ حالانکہ اس واقعے کے بعد متاثرہ کے اہل خانہ نے پولیس میں شکایت درج کرائے بغیر متوفی کی آخری رسومات ادا کردی ہیں۔

Published: undefined

راشی کے والد اجے پال سنگھ کے مطابق شادی میں دہلی سے بڑے بڑے ڈی جے آئے ہوئے تھے، جن کے بیس بہت زیادہ بڑھے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میری گڑیا تیز آواز کو برداشت نہیں کرپائی۔ ہم اسے علاج کے لیے اسپتال بھی لے گئے لیکن وہ جانبر نہ ہو سکی۔ میری حکومت سے درخواست ہے کہ اس کا نوٹس لیا جائے کیونکہ ڈی جے کی آواز نے پورے گاؤں کو پریشان کررکھا تھا۔ اجے پال کے مطابق آواز اتنی تیز تھی کہ جانوروں نے بھی کھونٹے اکھاڑ لئے تھے۔

Published: undefined

اجے پال نے کہا کہ اس سے پہلے بھی 3-4 بار ڈی جے کی آواز سے گاؤں کے کئی لوگوں کی جان جاچکی ہے۔ گاؤں میں ہی ایک منویر ماسٹر تھے، ان کی بھی ڈی جے کی تیز آواز سے موت ہوگئی تھی۔ اس کے علاوہ گاؤں کے ہی ایک چچا تھے، ان کی بھی ڈی جے کی آواز سے جان چلی گئی تھی۔ انہیں بھی ہارٹ اٹیک آیا تھا۔ گاؤں میں ہی ایک نواب پردھان کا لڑکا ہریندر تھا، اس کی بھی ڈی جے کی آواز سے ہارٹ اٹیک کے سبب موت موت ہوگئی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined