
کانگریس لیڈر سندیپ دیکشت نے دہلی میں فضائی آلودگی کے معاملے پر ہو رہے مظاہروں پر اپنا سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ دہلی حکومت نے اسے سنجیدگی سے لیا ہے، یا کم از کم ایسا محسوس تو نہیں ہوتا۔ ہمیں نہیں معلوم کہ وہ کس طرح کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ میرا نہیں خیال کہ دہلی والوں کو اس سے کوئی فرق پڑتا ہے۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’دہلی میں زیادہ تر لوگ اس چیز کے لیے ووٹ کرتے ہیں جو ان کے لیے مفت میں آتی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ اگر کسی ایشو کا کوئی انتخابی نتیجہ ہوتا تو سیاسی پارٹیاں جواب دیتیں اور بدقسمتی سے آلودگی انتخابی نتائج کو متاثر نہیں کرتا ہے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہندوستان کے چیف جسٹس سوریہ کانت نے بھی دہلی میں بڑھتی ہوئی آلودگی کے متعلق تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ دہلی میں فضائی آلودگی کی وجہ سے باہر گھومنا مشکل ہو گیا ہے۔ 55 منٹ کی تفریح کے بعد انہیں کافی دقت ہوئی تھی۔ سی جے آئی سوریہ کانت نے یہ بات اس وقت کہی جب سینئر ایڈوکیٹ راکیش دویدی نے خراب صحت کی وجہ سے ایس آئی آر کی سماعت سے راحت کا مطالبہ کیا تھا۔ اس پر سی جے آئی نے سوال کیا کہ کیا طبیعت کی خرابی کا تعلق دہلی کے موسم سے ہے؟ جسے راکیش دویدی نے قبول کر لیا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ دہلی میں جمعرات (27 نومبر) کو صبح ہوا کے معیار کی سطح انتہائی خراب زمرے میں رہی۔ ایک روز قبل ہی ایئر کوالٹی مینجمنٹ کمیشن نے دہلی-این سی آر میں گریڈڈ رسپانس ایکشن پلان (جی آر اے پی) کے اسٹیج 3 کے تحت عائد کی گئی پابندی ہٹا دی تھی۔ صبح کے وقت کا مجموعی اے کیو آئی 351 تھا۔ بدھ کی شام 4 بجے شہر کا 24 گھنٹے کا اوسط اے کیو آئی 327 ریکارڈ کیا گیا، جو بہت خراب زمرے میں آتا ہے۔ یہ منگل کے 353 اے کیو آئی اور پیر کے 328 اے کیو آئی سے تھوڑا بہتر تھا۔ یہ مسلسل 21 واں دن تھا جب اے کیو آئی 300 سے زیا دہ رہا۔
Published: undefined