قومی خبریں

دہلی فسادات: اشتعال انگیز بیانات کے معاملہ میں حکومت اور متعدد رہنماؤں کو نوٹس

مفاد عامہ کی عرضی کے توسط سے گزشتہ ماہ شمالی مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات میں عوامی املاک کے نقصان کے جائزہ کے لئے ایک خصوصی انوسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز نفرت انگیز تقریر کرنے اور جرائم والی سرگرمیوں میں ملوث رہنے والے رہنماؤں کے خلاف کارروائی کے مطالبہ والی عرضی پر سماعت کی۔ ہائی کورٹ نے عرضی کی سماعت کرتے ہوئے دہلی پولیس، دہلی حکومت اور رہنماؤں سمیت تمام دیگر متعلقہ فریقوں سے جواب طلب کر لیا ہے۔ عرضی میں دہلی تشدد کے دوران عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کی پاداش میں متعلقہ فریقین کی قرقی کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

Published: undefined

یہ نوٹس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی این پٹیل کی سربراہی والی بنچ کی طرف سے جاری کیے گئے ہیں۔ عرضی کے حوالہ سے جن رہنماؤں سے جواب طلب کیے گئے ہیں ان میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما انوراگ ٹھاکر، کپل مشرا اور اے آئی ایم آئی ایم کے اکبر الدین اویسی اور وارث پٹھان کے نام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ عرضی میں کانگریس کے لیڈران سونیا گاندھی اور سلمان خورشید کے نام بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

مفاد عامہ کی عرضی کے توسط سے گزشتہ ماہ شمالی مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات میں عوامی املاک کے نقصان کے جائزہ کے لئے ایک خصوصی انوسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، قومی راجدھانی میں تشدد متاثرین کو معاوضہ دینے کے لئے فسادات کے ذمہ داروں کی جائیدادیں فروخت کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔ ہائی کورٹ نے جن رہنماؤں کو نوٹس جاری کیے ہیں ان سے 12 مارچ تک جواب دینے کو کہا گیا ہے۔

Published: undefined

ہائی کورٹ میں شمالی مشرقی ضلع میں ہونے والے تشدد پر بھی جمعرات کے روز سماعت کی گئی۔ اس معاملہ میں آج سماعت شروع ہوتے ہی سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے مرکز کی طرف سے پیش ہوکر عرضیوں پر جواب داخل کرنے کے لئے مزید وقت طلب کیا۔ جس پر دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملہ کو 20 مارچ تک کے لئے ملتوی کر دیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined