تصویر سوشل میڈیا
نئی دہلی: دہلی میٹرو میں حال ہی میں ایک نیا تنازعہ اُبھرا جب ریپ کیس میں سزا یافتہ آسارام کے اشتہارات آویزاں کیے گئے۔ ان اشتہارات میں 14 فروری کو ’پیرنٹس ڈے‘ یعنی یوم والدین کے طور پر منانے کی اپیل کی گئی اور آسارام کی تصویر بھی شامل کی گئی تھی، جس پر عوام میں شدید تشویش اور سخت ردعمل سامنے آیا۔ آسارام پر الزام عائد ہے کہ اس نے 2001 سے 2006 کے دوران ایک خاتون کا جنسی استحصال کیا، جس کے نتیجے میں اسے 2018 میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
Published: undefined
سوشل میڈیا پر ان اشتہارات کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد معاملے کی سنجیدگی میں اضافہ ہوا۔ ایک وکیل نے اس بات پر اعتراض کیا کہ ایسے اشتہارات عوامی مقامات پر آویزاں کرنا غیر اخلاقی اور قانونی طور پر قابلِ اعتراض ہے۔ وکیل کے اعتراض کے بعد دہلی میٹرو ریلوے کارپوریشن (ڈی ایم آر سی) نے فوری طور پر اشتہارات کو ہٹانے کا فیصلہ کیا۔
Published: undefined
ڈی ایم آر سی کے مطابق اشتہارات کی منظوری کے دوران ایک غلطی ہوئی تھی، جس کے باعث یہ اشتہارات ٹرینوں اور اسٹیشنز پر آویزاں کیے گئے۔ وکیل کے اعتراضات کے بعد فوری کارروائی کی گئی اور اشتہارات کو ہٹا دیا گیا۔ اس کے بعد اس معاملے میں مزید کوئی کارروائی باقی نہیں رہی۔
Published: undefined
یہ واقعہ اس بات کا اشارہ ہے کہ عوامی اداروں کو اشتہارات کی منظوری اور آویزاں کرنے کے عمل میں انتہائی احتیاط اور شفافیت برتنی چاہیے۔ اس سلسلے میں ڈی ایم آر سی نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسے مسائل سے بچنے کے لیے مزید سخت نگرانی اور معیارات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔
آسارام کا کیس کافی عرصے سے زیرِ بحث رہا ہے اور ان پر عائد الزامات نے اسے عوامی سطح پر متنازعہ بنا دیا ہے۔ اس کے بیٹے نارائن سائیں کو بھی 2019 میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined