سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس
نئی دہلی: دہلی-میرٹھ ریجنل ریپڈ ٹرانسپورٹ سسٹم (آر آر ٹی ایس) پروجیکٹ سے متعلق معاملے میں دہلی حکومت کو سپریم کورٹ سے جھٹکا لگا ہے۔ دراصل سپریم کورٹ ریپڈ منصوبے کے لیے فنڈز نہ ملنے پر ناراض ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ حکومت ایک ہفتے کے اندر 415 کروڑ روپے دے اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو دہلی حکومت کے اشتہاری بجٹ پر پابندی لگا دی جائے گی اور فنڈنگ دی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے دہلی حکومت کو ایک ہفتے کا الٹی میٹم دیا ہے، اس معاملے کی اگلی سماعت 28 نومبر کو ہوگی۔
Published: undefined
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 24 جولائی کو 415 کروڑ روپے نہ دینے پر دہلی حکومت کی سرزنش کی اور کہا کہ اگر یہ رقم نہیں دی گئی تو اشتہارات کے بجٹ پر روک لگا دی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ منصوبہ آلودگی کو روکنے کے لیے بھی ضروری ہے۔ دہلی حکومت کا پچھلے تین سالوں کا اشتہاری بجٹ 1100 کروڑ روپے تھا، وہیں اس سال کا بجٹ 550 کروڑ روپے ہے۔ 24 جولائی کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اگر دہلی حکومت تین سالوں میں اشتہارات کے لیے 1100 کروڑ روپے مختص کر سکتی ہے تو بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے بھی فنڈز ضروری ہیں۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے خبردار کیا تھا کہ یا تو ادائیگی کی جائے ورنہ عدالت ان کے فنڈز کو منسلک کرنے کا حکم جاری کرے گی۔ سپریم کورٹ کی ڈانٹ اور وارننگ کے بعد دہلی حکومت نے دو ماہ کے اندر 415 کروڑ روپے کے واجبات ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن اس حکم پر عمل نہیں کیا گیا۔ جسٹس سنجے کشن کول اور سدھانشو دھولیا کی بنچ نے یہاں تک کہا تھا کہ اگر حکومت پچھلے تین سالوں میں اشتہارات کے لیے 1100 کروڑ روپے مختص کر سکتی ہے تو وہ بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے بھی فنڈز مختص کر سکتی ہے۔
Published: undefined
بنچ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ دو ماہ کے اندر پروجیکٹ کے لیے بقایا رقم ادا کرے۔ اس مہینے کے شروع میں، سپریم کورٹ نے دہلی حکومت کو اس پروجیکٹ کے لیے اپنے حصے کے فنڈز میں تاخیر کرنے پر سرزنش کی تھی۔ اس کے بعد اس نے دہلی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ پچھلے تین مالی سالوں میں اشتہارات پر ہونے والے اپنے اخراجات کی تفصیلات پیش کرے۔ یہ اس وقت ہوا جب دہلی حکومت نے کہا کہ اس کے پاس اس پروجیکٹ کے لیے فنڈز نہیں ہیں۔ آج جب معاملہ سماعت کے لیے آیا تو دہلی حکومت کے وکیل نے کہا کہ رقم مختص کی جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined