قومی خبریں

افغانستان عالمی دہشت گردی کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے: دہلی اعلامیہ

اعلامیہ میں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا کہ افغانستان بنیاد پرستی، انتہا پسندی سے مبرا رہے اور کبھی بھی عالمی دہشت گردی کا ذریعہ نہ بنے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

افغانستان پر تیسرے علاقائی سلامتی مذاکرات میں آٹھ ممالک کی طرف سے مشترکہ طور پر جاری ہونے والے دہلی اعلامیہ میں افغانستان میں طالبان کے قابض ہونے کےبعد حال ہی میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کی سخت مذمت کی گئی ہے اور ملک میں ایک جامع حکومت کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا گیا ، جس میں تمام لوگوں کی رضامندی ہو ، تمام برادریوں اور سیاسی خیموں کی مناسب نمائندگی ہو ۔

Published: undefined

قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کی صدارت میں ہونے والی اس کثیرالجہتی میٹنگ میں ایران، روس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان کے قومی سلامتی کے مشیر یا سلامتی کونسل کے سیکریٹریوں نے شرکت کی۔ ہندوستان کی پہل کے تحت منعقد ہونے والی اس میٹنگ میں پاکستان اور چین کو بھی مدعو کیا گیا تھا لیکن انہوں نے اس میں شرکت نہیں کی۔

Published: undefined

اعلامیہ میں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا کہ افغانستان بنیاد پرستی، انتہا پسندی سے مبرا رہے اور کبھی بھی عالمی دہشت گردی کا ذریعہ نہ بنے اور افغان معاشرے کے تمام طبقات کو بلا امتیاز اوریکساں انسانی امداد مل پائے۔

Published: undefined

میٹنگ میں شرکت کرنے والوں میں قومی سلامتی کے مشیروں اورسلامتی کونسل کے سیکریٹریوں میں ایران کی اعلیٰ ترین قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری ری ایڈمرل علی شمخانی، قازقستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے چیئرمین کریم ماسیموف ، کرغزستان کی سلامتی کونسل کے سکریٹری مارٹ مکانووچ ایمانکولوف ، روس کی سلامتی کونسل کے سیکرٹری نکولائی پی پیٹروشیف ، تاجکستان کی سلامتی کونسل کے سیکرٹری نصرولو محمود زودا ، ترکمانستان کی کابینہ کے نائب چیئرمین چارمیرات کاکالیویچ اماووف اور ازبکستان کے ماتحت سکیورٹی کونسل کے سکریٹری وکٹر مخمودوف شامل تھے ۔

Published: undefined

میٹنگ کے آخر میں دہلی اعلامیہ جاری کیا گیا ۔ اعلامیہ کے مطابق میٹنگ میں افغانستان بالخصوص وہاں کی سکیورٹی صورتحال اور اس کے علاقائی اور عالمی اثرات پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ تمام فریقین نے اس ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال، دہشت گردی سے پیدا شدہ خطرات، بنیاد پرستی اور منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے ساتھ ساتھ افغان عوام کے لیے انسانی امداد کی ضرورت پر زور دیا۔

Published: undefined

میٹنگ کے دوران قومی سلامتی کے مشیر اورسلامتی کونسلوں کے سکریٹریوں نے پرامن، محفوظ اور مستحکم افغانستان کے تئیں اپنی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا اور خود مختاری، اتحاد اور علاقائی سالمیت کااحترام کرنے اور اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی بات کہی ۔ انہوں نے افغانستان میں سکیورٹی صورتحال میں گراوٹ کی وجہ سے عوام کو درپیش مشکلات پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور قندوز، قندھار اور کابل میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی۔

Published: undefined

دہلی اعلامیہ میں اس بار اس بات پر زور دیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین کا دہشت گردوں کو پناہ اور تربیت دینے ، دہشت گردانہ سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کرنے اور فنڈنگ ​​کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ اعلامیے میں تمام فریقین نے ہر طرح کی دہشت سخت مذمت کی اور اس سے نمٹنے کا اعادہ کیا ، جس میں دہشت گردی کے کئے مالی معاونت اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی حمایت اور انتہا پسندی کے خاتمہ شامل ہے ۔

Published: undefined

تمام فریقین نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ افغانستان عالمی دہشت گردی کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے۔ انہوں نے بنیاد پرستی، انتہا پسندی، علیحدگی پسندی اور اسمگلنگ کے خلاف اجتماعی تعاون پر زور دیا۔

Published: undefined

دہلی اعلامیہ میں کے مطابق افغانستان میں حقیقی معنوں میں ایک جامع حکومت کی تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا، جو افغانستان کے تمام لوگوں، تمام طبقات اور برادریوں کی سیاسی قوتوں کی نمائندگی کرتی ہو۔ انتظامیہ اور سیاسی نظام میں تمام طبقات کی شمولیت ملک میں قومی مفاہمتی عمل کی کامیابی کے لیے ضروری ہے۔ اقوام متحدہ میں افغانستان سے متعلق متعلقہ قراردادوں کو یاد کرتے ہوئے شراکتداروں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا افغانستان میں مرکزی کردار ہے اور ملک میں اس کی موجودگی برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

دہلی اعلامیہ کے مطابق تمام فریقوں نے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا کہ افغانستان میں خواتین، بچوں اوراقلیتی برادریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کسی بھی صورت میں نہ ہو ۔ افغانستان میں بگڑتی ہوئی سماجی، اقتصادی اور انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ افغان عوام کو بلا خلل انسانی ہمدردی کی بنیاد پر براہ راست اور قابل اعتماد طریقے سے امداد فراہم کی جانی چاہیے اور یہ معاشرے کے تمام طبقات کے لیے بلا امتیاز دستیاب ہونی چاہیے۔ میٹنگ میں افغانستان کو کووڈ وبا سے بچنے کے لیے امداد فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔

Published: undefined

میٹنگ میں تمام فریقین نے اس اہم موضوع پر بات چیت اور اتفاق رائے کی اہمیت کو تسلیم کیا اور اگلے دور کی میٹنگ 2022 میں منعقد کرنے پررضامندی ظاہر کی ۔ واضح رہےکہ میٹنگ میں شرکت کرنے والےآٹھ ممالک کے علاوہ چین اور پاکستان نے بھی کابل میں طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی کسی نے طالبان کے نمائندے کو میٹنگ میں مدعو کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • ’بی جے پی نے نوجوانوں کو دھوکہ دیا‘، کانگریس امیدوار آنند شرما نے کانگڑا میں کی انتخابی مہم کی شروعات

  • ,
  • لوک سبھا انتخاب 2024: ’زمین پر حالات بدل رہے ہیں...‘، جگنیش میوانی سے امئے تروڈکر کا انٹرویو