قومی خبریں

12 دسمبر: دہلی کو قومی راجدھانی کا درجہ ملنے کا تاریخی دن

12 دسمبر 1911 کو دہلی کو کلکتہ کی جگہ قومی راجدھانی بنایا گیا۔ انگریزوں نے جغرافیائی حالات اور شملہ کی نزدیکی کو مدنظر رکھتے ہوئے دہلی کو منتخب کیا

<div class="paragraphs"><p>دہلی: انڈیا گیٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

دہلی: انڈیا گیٹ، تصویر آئی اے این ایس

 

آج 12 دسمبر ہے اور یہ دن ملک کی قومی راجدھانی دہلی کے لیے خاص دن ہے۔ 11 دسمبر 1911ء کو دہلی کو کلکتہ کی جگہ پر ملک کی راجدھانی اعلان کیا گیا تھا اور رات کے 12:01 بجے 12 دسمبر ہوتے ہی دہلی ملک کی راجدھانی بن گئی۔ اس کے لیے باقاعدہ بُراڑی کے قریب کورونیشن پارک میں سمراٹ جارج پنجم کی تاجپوشی دربار میں اس کا اعلان کیا گیا تھا۔ ویسے مغل سلطنت اور اس سے کافی پہلے کی سلطنتوں کے دوران بھی دہلی ہی ملک کی راجدھانی رہی تھی۔

انگریزوں کے ذریعہ دہلی کو ملک کی راجدھانی کے طور پر منتخب کرنے کی ایک اہم وجہ جغرافیائی حالت بھی بتائی جاتی ہے۔ انگریز ایسی جگہ چاہتے تھے جہاں وہ سال کے سبھی موسم میں رہ سکیں۔ مختلف مقامات کا جائزہ لینے کے بعد آخری فیصلہ دہلی کے حق میں لیا گیا کیونکہ یہاں آسانی سے پہنچا جا سکتا تھا اور یہ موسم گرما کی راجدھانی شملہ کے قریب تھی۔

Published: undefined

11 دسمبر 1911 کو انگریزی حکمراں نے ایک دہلی دربار کا انعقاد کیا تھا۔ اس دہلی دربار میں جارج پنجم نے یہ تجویز رکھی تھی کہ ہندوستان کی راجدھانی کلکتہ کے بجائے دہلی کر دی جانی چاہیے۔ اس کے بعد کا نظارہ ایسا تھا کہ جیسے ہر انگریز کے دل میں یہی بات تھی۔ سب نے ہاتھوں ہاتھ اس تجویز کو قبول کرلیا۔ اس کے بعد 12 دسمبر 1911 کی صبح 80 ہزار سے بھی زیادہ لوگوں کی بھیڑ کے سامنے برطانیہ کے کنگ جارج پنجم نے یہ اعلان کیا کہ دہلی ہی ہندوستان کی راجدھانی ہوگی۔

حالانکہ انگریزی سیاست اور انگریزی سلطنت میں اتنا آسان نہیں تھا کہ اس اعلان کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔ کرتے کرتے مارچ 1931 کو انگریزی اعلیٰ کمان نے پوری طرح سے دہلی کو ملک کی راجدھانی تسلیم کرلی۔ جب دہلی کو راجدھانی بنایا گیا تو پورے گاجے باجے کے ساتھ، پوری دنیا کو یہ پیغام دیا گیا کہ اب ہندوستان کی راجدھانی کلکتہ نہیں دہلی ہوگی۔ ایسے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ کون سی بات تھی جس کے سبب انگریز کلکتہ سے دہلی آنے پر مجبور ہوئے۔

Published: undefined

کلکتہ کی جگہ دہلی کو راجدھانی بنانے کے پیچھے دو خاص وجہ تھی۔ پہلی یہ کہ برطانوی حکومت سے پہلے کئی بڑی سلطنتوں نے دہلی سے حکومت چلائی تھی، جس میں آخری مغل تھے۔ دوسری وجہ دہلی کی شمالی ہند میں جغرافیائی حالت۔ برطانوی حکومت کا ایسا ماننا تھا کہ دہلی سے ملک پر حکومت چلانا زیادہ آسان ہوگا۔ اگرچہ بعض ماہرین ایسا بھی مانتے ہیں کہ بنگال تقسیم کے بعد کلکتہ میں تشدد اور تباہی میں ہوئے اضافہ اور بنگال سے طول پکڑتی سوراج کی مانگ کے پیش نظر یہ فیصلہ لیا گیا تھا۔ اصل میں اس بات کو سچ کے زیادہ قریب مانا جاتا ہے۔ ایسا بتایا جاتا ہے کہ بنگال ہی وہ سرزمین ہے جہاں سب سے پہلے انگریزوں کو پناہ ملی، ایسٹ انڈیا کمپنی کا قیام ہوا اور بنگال ہی وہ جگہ ہے جہاں سے اس کی جڑیں کمزور ہونی شروع ہوئیں۔

Published: undefined

برٹش آرکیٹیکچر سر ایڈون لوٹینس اور سر ہربرٹ بیکر کو دہلی ڈیزائن کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ حالانکہ لارڈ ہارڈنگ نے چار سال کے اندر دہلی کے راجدھانی کے طور پر پورے ہونے کے خواب دیکھے تھے لیکن شاید ان کے اس خواب پر پہلی جنگ عظیم نے رکاوٹ ڈٓال دی۔ وہیں بنگال تقسیم کا فیصلہ لینے والے لارڈ کرزن اس فیصلے سے خوش نہیں تھے۔

آرکیٹیکٹ لوٹین اور بیکر نے دہلی شہر کو ڈیزائن کرنے کے لیے شاہجہاں آباد کے نام سے جانے جانے والے اس شہر کے جنوبی میدانوں کو منتخب کیا۔

واضح ہو کہ آزادی کے بعد سال 1956 میں دہلی کو یونین ٹیریٹوری یعنی مرکز کے زیر انتظام ریاست بنایا گیا تھا اور پھر سال 1991 میں 69ویں ترمیم سے اسے قومی راجدھانی علاقہ کا درجہ دیا گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined