قومی خبریں

منریگا میں گھوٹالہ! گجرات میں مرے ہوئے آدمی کو چار سال سے مل رہی تھی مزدوری

موہن سنگھ راٹھوا نے کہا کہ فوت ہوچکے شخص کے علاوہ منریگا کے ریکارڈ میں کئی ایسے لوگوں کو ادائیگی کیے جانے کا ذکر ہے جو نابالغ ہیں یا وہ سرکاری شعبہ میں ملازمت کر رہے ہیں۔

علامتی، تصویر آئی اے این ایس
علامتی، تصویر آئی اے این ایس 

گاندھی نگر: مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار گارنٹی قانون (منریگا) میں بےضابطگی کا ایک تازہ معاملہ گجرات سے سامنے آیا ہے۔ یہاں کے چھوٹا ادے پور ضلع کی بوڈیلی تحصیل کے ایک فوت شخص کو جاب کارڈ جاری کر اجرت کی ادائیگی کا معاملہ منظر عام پر آیا ہے، جس کی موت چار سال قبل واقع ہو چکی ہے۔ کانگریس کے مقامی رکن اسمبلی موہن سنگھ راٹھوا نے اس گھوٹالہ کو گجرات اسمبلی میں اٹھایا اور گجرات کے وزیر زراعت نے بھی اس کا اعتراف کیا۔

Published: undefined

دراصل، گجرات میں منریگا منصوبہ کے تحت ادائیگی میں لگاتار گھوٹالوں کا انکشاف ہو رہا ہے۔ بجٹ اجلاس کے وقفہ سوالات کے دوران منگل کے روز موہن سنگھ راٹھوا نے اپنے انتخابی حلقہ انتخاب چھوٹا ادے پور میں ہوئیں کئی بے ضابطگیوں کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ منریگا کے ریکارڈ میں کئی ایسے لوگوں کو ادائیگی کیے جانے کا ذکر ہے جو نابالغ ہیں یا جو سرکاری شعبہ میں ملازمت کر رہے ہیں۔

Published: undefined

اس کے علاوہ انہوں نے ایوان میں ایک منفرد معاملہ کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’بوڈیلی میں ایسے شخص کو ادائیگی کی گئی تھی، جس کی چار سال قبل موت واقع ہو چکی ہے۔ ایک دوسرے معاملہ میں پرائمری اسکول کے استاد مال سنگھ رتھاوا کو اس منصوبہ کے تحت 1120 روپے کی ادائیگی کی گئی یعنی کہ کئی چھلاوے بھی اس منصوبہ کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

ریاستی اسمبلی میں سب سے سینئر رکن اسمبلی موہن سنگھ راٹھوا نے کہا کہ ’’منصوبہ میں اس قدر گھوٹالہ ہوا ہے کہ 13 اور 15 سال کے بچوں کو بھی مستفیض ظاہر کیا گیا ہے اور ان کے کھاتوں میں بھی 1120 روپے جمع کر دیئے گئے ہیں۔‘‘

Published: undefined

اس مسئلہ پر جواب میں وزیر زراعت، دیہی ترقی اور ٹرانسپورٹ کے وزیر آر سی فالدو نے الزامات اور بے ضابطگیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں بھی ادائیگی میں کچھ بے ضابطگیاں ملی ہیں اور 2020 میں کارروائی بھی عمل میں لائی گئی ہے۔ کچھ ملازمین کو برخاست بھی کیا گیا ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined