تصویر بشکریہ ایکس
نئی دہلی: دلت اور آدیواسی تنظیموں کے قومی کنفیڈریشن کے صدر اشوک بھارتی نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بہار میں دلت طبقہ بدستور حاشیے پر ہے اور اب وہ تبدیلی کے لیے بے چین دکھائی دے رہا ہے۔ ’دلت کیا چاہتے ہیں‘ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تعلیم، صحت اور روزگار کے شعبوں میں دلتوں کی حالت نہایت خراب ہے اور ریاست میں انہیں ترقی کے عمل سے باہر رکھا جا رہا ہے۔
Published: undefined
اشوک بھارتی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’چاہے تعلیم ہو، صحت ہو یا روزگار، بہار میں دلت پوری طرح پسماندہ ہیں۔ وہ موجودہ حالات سے تنگ آ چکے ہیں اور اب جمود کے خلاف ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دلت ووٹ بینک وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے دور جا رہا ہے۔
انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی اور نتیش کمار دونوں سے اپیل کی کہ وہ ’’دعا کریں کہ حالیہ واقعات سے ان کے ووٹ متاثر نہ ہوں۔‘‘ چیف جسٹس بی آر گوئی پر ایک وکیل کی جانب سے جوتا پھینکنے کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے اشوک بھارتی نے کہا کہ ’’یہ حملہ دراصل نظام پر تھا، کیونکہ چیف جسٹس اس نظام کی نمائندگی کرتے ہیں۔ نظام مفلوج ہو چکا ہے، جو خود کو بھی نہیں بچا سکتا۔‘‘
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق، بہار میں درج فہرست ذاتوں (ایس سی) کی آبادی 19.65 فیصد ہے لیکن ترقی میں ان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ریاست میں دلتوں کی خواندگی کی شرح صرف 55.9 فیصد ہے، جو قومی اوسط 66.1 فیصد سے کہیں کم ہے۔ تقریباً 62 فیصد دلت آج بھی ناخواندہ ہیں جبکہ موسہر برادری کی شرح خواندگی 20 فیصد سے بھی کم ہے، جو پورے ملک میں سب سے کم ہے۔
اعلیٰ تعلیم کے میدان میں بھی دلتوں کی نمائندگی محدود ہے۔ 19.65 فیصد آبادی اور 17 فیصد آئینی ریزرویشن کے باوجود، ریاستی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں دلت اساتذہ و طلبہ کا تناسب صرف 5.6 فیصد ہے۔ روزگار میں بھی حالات مایوس کن ہیں، 63.4 فیصد دلت بے روزگار ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور نوجوان شامل ہیں۔
Published: undefined
صحت کے شعبے میں صورتحال مزید تشویشناک ہے۔ قومی خاندانی صحت سروے (ایف ایچ ایس-5) کے مطابق، بہار میں دلت بچوں کی اموات کی شرح 55 فی ہزار زندہ پیدائش ہے، جب کہ ریاستی اوسط 47 اور قومی اوسط 37 ہے۔ اسی طرح دلت خواتین میں زچگی کے دوران اموات کی شرح 130 فی ہزار ہے، جو ریاستی اوسط سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 84 فیصد سے زائد دلت خاندان زمین سے محروم ہیں اور صرف 7 فیصد کے پاس ہی کاشت کے قابل زمین ہے۔ آمدنی کے لحاظ سے بھی دلت سب سے پیچھے ہیں اور ان کی اوسط فی کس ماہانہ آمدنی 6480 روپے ہے، جو ریاستی اوسط سے تقریباً 40 فیصد کم ہے۔
Published: undefined
رپورٹ میں 2010 سے 2022 کے درمیان دلتوں پر ظلم و زیادتی کے 85684 مقدمات درج ہونے کا بھی انکشاف کیا گیا ہے، یعنی اوسطاً روزانہ 17 واقعات۔ اشوک بھارتی کے مطابق، یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ دلت طبقہ اب خاموش نہیں ہے بلکہ تبدیلی کے لیے تیار ہے اور یہی بہار کی سیاست میں نتیش کمار کے لیے اصل خطرے کی گھنٹی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined