قومی خبریں

آسام: ہیلا کانڈی میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد کرفیو 

ہیلا کانڈی قصبہ میں ایک مسجد کے باہر ہوئے تصادم کے بعد ضلع میں کشیدگی جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق امن و قانون کو برقرار رکھنے کے لیے فوج، آسام رائفل اور سی آر پی ایف سمیت نیم فوجی دستے تعینات کیے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

گوہاٹی: جنوبی آسام کے ہیلاکانڈی ضلع میں کل ہوئے تصادم میں ایک شخص کے ہلاک اور متعدد کے زخمی ہونے کے بعد پھیلی کشیدگی کی وجہ سے آج دوسرے دن بھی کرفیو نافذ ہے۔

Published: 11 May 2019, 10:10 PM IST

ہیلا کانڈی کے سرکاری افسران نے بتایا کہ تصادم میں زخمی ہونے والے ایک شخص نے کل رات اسپتال میں دم توڑ دیا، لاش کا پوسٹ مارٹم ہوگیا ہے اور اسے دن میں لواحقین کے حوالہ کردیا جائے گا۔ زخمی ہونے والے کئی دیگر افراد کا مختلف اسپتالوں میں علاج جاری ہے۔ اس تصادم میں سرکاری اور پرائیویٹ املاک کو نقصان پہنچا ہے اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔

Published: 11 May 2019, 10:10 PM IST

ہیلا کانڈی قصبہ میں ایک مسجد کے باہر کل ہوئے تصادم کے بعد ضلع میں کشیدگی جاری ہے۔ ذرائع نے کہاکہ امن وقانون کو برقرار رکھنے کے لیے فوج اور آسام رائفل اور سی آر پی ایف سمیت نیم فوجی دستے تعینات کیے ہیں تاکہ پولس کی مدد کی جاسکے۔

کل ابتدا میں ہیلا کانڈی قصبہ میں کرفیونافذ کیا گیا تھا جسے بعد میں پورے ضلع میں نافذ کر دیا گیا اور یہ کل صبح سات بجے تک نافذ رہے گا۔

Published: 11 May 2019, 10:10 PM IST

ضلع کے مختلف حصوں سے بھیڑ جمع ہونے کی خبریں ہیں لیکن انتظامیہ کی بر وقت کارروائی نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ صورتحال مزید خراب نہ ہو۔ وزیراعلی سربا نند سونوال اور ہیلا کانڈی کے ڈپٹی کمشنر کیرتی جلی نے امن کی اپیل کی ہے اور نظم ونسق کو برقرار رکھنے پر لوگوں پر زور دیا ہے۔

Published: 11 May 2019, 10:10 PM IST

ضلع انتظامیہ نے امن کمیٹیوں کی میٹنگ کا بھی منصوبہ بنایا ہے جبکہ وزیراعلی نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ریاست کے کابینہ وزیر پریمل شکلا بیدیہ کو ذمہ داری سونپی ہے۔ ریاست کے اعلی سرکاری افسران جن میں ایڈیشنل چیف سکریٹری راجیو بورا، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولس مکیش اگروال اور بارک ویلی ریجن کے کمشنر انورالدین چودھری صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ہیلا کانڈی پہنچ گئے ہیں۔ ہیلاکانڈی میں کل جمعہ کی نماز کے بعد ایک مسجد کے نزدیک دو فرقوں کے درمیان تصادم ہو گیا تھا۔

Published: 11 May 2019, 10:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 11 May 2019, 10:10 PM IST