قومی خبریں

ملازمین پر بحران: پہلے کورونا، اب برطرفیاں؛ ہندوستانی پیشہ ور افراد زبردست تناؤ اور پریشانی سے دو چار

ماہرین صحت کے مطابق گزشتہ 2-3 سالوں کے کووِڈ لاک ڈاؤن، اموات اور دوبارہ انفیکشن کے خوف اور اب بڑے پیمانے پر برطرفیوں کے سبب ہندوستانی پیشہ ور افراد میں شدید تناؤ پیدا ہو گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

 

نئی دہلی: مختلف کمپنیوں میں بڑے پیمانے پر کی جا چھنٹنی اور برطرفیوں کے درمیان نفسیات کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ دفتر جانے والے اور گھر سے کام کرنے والے دونوں پیشہ ور افراد خوف و ہراس اور ڈپریشن میں مبتلا ہیں، کیونکہ انہیں اپنا مستقبل غیر یقینی نظر آ رہا ہے۔ دماغی صحت کے ماہرین نے پیر کو یہ بات کہی۔ جنوری میں روزانہ اوسطاً تقریباً 3000 تکنیکی پیشہ ور افراد اپنی ملازمتیں کھو رہے ہیں، جن میں ہزاروں ہندوستانی بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

ماہرین صحت کے مطابق گزشتہ 2-3 سالوں کے کووِڈ لاک ڈاؤن، اموات اور دوبارہ انفیکشن کے خوف اور اب بڑے پیمانے پر برطرفیوں نے ہندوستانی پیشہ ور افراد کے لیے شدید تناؤ پیدا کر دیا ہے۔ گروگرام کے میکس اسپتال میں نفسیات کی سینئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر سومیا مدگل نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں سے آنے والے مریضوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

Published: undefined

ڈاکٹر مدگل نے کہا ’’یہ مریض عام طور پر گھبراہٹ اور بے چینی میں مبتلا ہیں اور ان کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ان میں سے کچھ جو پہلے ہی دوائیں لے رہے ہیں، ان کا ادویات پر انحصار بڑھ گیا ہے اور علامات میں شدت آئی ہے۔‘‘ ان کے مطابق، بہت سے لوگ اضطراب کی تازہ یا حالیہ علامات کے ساتھ آ رہے ہیں اور اضطراب یا مخلوط اضطراب سے متعلق ایڈجسٹمنٹ کے مسائل سے دوچار ہیں۔

Published: undefined

زیادہ تر لوگوں کے لیے نوکریوں سے برطرفی اور ملازمت کا نقصان بہت دباؤ کا تجربہ ہوتا ہے۔ یہ غیر یقینی صورتحال، معاشی چیلنجز اور آپ کے مستقبل پر کنٹرول کھونے کا وقت ہے۔ واشنگٹن ڈی سی میں جی ڈبلیو اسکول آف میڈیسن اینڈ ہیلتھ سائنسز میں نفسیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر رشی گوتم کے مطابق یہ کسی پیشہ ور کی ذہنی صحت پر نمایاں اثر ڈال سکتا ہے اور پریشانی، افسردہ مزاج، صدمے اور غم کا سبب بن سکتا ہے۔

ڈاکٹر گوتم نے بتایا ’’یہ نیند اور بھوک کو متاثر کرتا ہے، منشیات اور الکحل کے غیر صحت بخش استعمال کا خطرہ بڑھاتا ہے، چڑچڑاپن، خود اعتمادی میں کمی، خاندانی اختلاف وغیرہ کا سبب بنتا ہے۔‘‘

Published: undefined

دہلی کے سر گنگا رام اسپتال کی سینئر کلینیکل سائیکالوجسٹ ڈاکٹر آرتی آنند نے کہا کہ وبائی امراض اور بغیر کسی انتباہ کے بڑے پیمانے پر برطرفیوں نے محنت کش طبقے کو شہروں سے باہر نکال دیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ’’یہ صورتحال خوف اور تناؤ کی طرف لے جاتی ہے۔ اس سے نمٹنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ جو وسائل دستیاب ہیں ان کو استعمال کرنے کے قابل بنے، گھبرائیں نہیں اور مستقبل کے بارے میں منفی سوچنا چھوڑ دیں۔"

Published: undefined

ماہرین صحت نے کہا کہ اس غیر یقینی وقت سے نمٹنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ دوستوں اور کنبہ کے ساتھ معاون تعلقات برقرار رکھیں، باقاعدگی سے ورزش کریں اور ذہن سازی کی مشق کریں۔ مثبت رویہ رکھیں۔ ڈاکٹر گوتم نے کہا کہ ’’مجھے دوبارہ کبھی نوکری نہیں ملے گی یا میں پھر کبھی اپنے کام سے لطف اندوز نہیں ہوں گا‘‘، اس طرح کے عام منفی خیالات سے دور رہیں۔‘‘

ایمبریس امپرفیکشن کی بانی اور ماہر نفسیات دیویا مہندرو نے بتایا کہ موجودہ برطرفی سے متاثر ہونے والوں کو جذباتی طور پر نہیں بلکہ عملی طور پر اس سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ وہ مشورہ دیتے ہیں کہ ممکنہ آجروں کو شارٹ لسٹ کرنا شروع کریں، دستیاب مواقع اور کمپنیوں کے بارے میں تحقیق کریں، اعلیٰ مہارت کے راستے تلاش کریں اور اگر ضرورت ہو تو دوسرے شعبوں میں بھی مواقع تلاش کریں۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا ’’امیدواری کے دوران آجروں کے سامنے اپنی صورت حال بیان کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار رہیں۔ دوستوں، سابق مالکان اور ساتھیوں کے ساتھ رابطے کریں، یہ نیٹ ورک کے لیے بھی ضروری ہے۔‘‘

موہندرو نے کہا، تمام پیشہ ور افراد کو گھر میں اپنے ساتھیوں اور کنبہ کے افراد کے ساتھ کام کی ذمہ داریاں بانٹنی چاہئیں، جس سے انہیں نہ صرف جوابدہ ہونے میں مدد ملے گی بلکہ وہ اپنی زندگی اور کام کے بارے میں سوچتے ہوئے بھی ہلکا محسوس کریں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined