ہندوستان میں کورونا وائرس کے معاملات ایک بار پھر تیزی سے بڑھنے لگے ہیں۔ مرکزی وزارت صحت کے مطابق، ملک بھر میں فعال کورونا کیسز کی تعداد 4,026 تک پہنچ چکی ہے، جو تشویش کا باعث ہے۔ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران کورونا سے 5 مزید مریضوں کی موت ہو گئی ہے۔ یہ اموات کیرالہ، مہاراشٹر، تمل ناڈو اور مغربی بنگال میں ہوئیں۔ تمام مریض پہلے سے مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے۔
Published: undefined
وزارت صحت کے مطابق اس وقت دہلی میں 393، گجرات 397، کرناٹک 311، کیرالہ 1416، مہاراشٹر 494، اترپردیش 138، تمل ناڈو 215 اور مغربی بنگال میں 372 فعال کیسز موجود ہیں۔
کیرالا میں ایک 80 سالہ مریض کی موت رپورٹ ہوئی ہے، جو نمونیا، سانس کی شدید تکلیف، ذیابیطس، بلند فشار خون اور دل کی بیماریوں میں مبتلا تھا۔ تمل ناڈو میں 69 سالہ خاتون کا انتقال ہوا، جو ٹائپ 2 ذیابیطس اور پارکنسنز کے مرض میں مبتلا تھیں۔ مغربی بنگال میں 43 سالہ خاتون کی موت ہوئی، جو دل کے شدید عارضے، سیپٹک شاک اور گردوں کی خرابی کا شکار تھیں۔
Published: undefined
مہاراشٹر میں بھی کورونا سے دو مزید اموات ہوئیں۔ محکمہ صحت کے مطابق یہ اموات کولہاپور اور ساتارا اضلاع میں ہوئیں۔ دونوں مریض پہلے سے سنگین بیماریوں میں مبتلا تھے۔ ریاست میں رواں سال کووڈ سے ہونے والی اموات کی تعداد 10 ہو چکی ہے۔
پیر کو مہاراشٹر میں کورونا کے 59 نئے کیسز سامنے آئے، جن میں سے 20 کیسز صرف ممبئی میں رپورٹ ہوئے۔ مجموعی طور پر ریاست میں فعال کیسز کی تعداد 873 ہے، جن میں سے 483 ممبئی میں ہیں۔ تاہم، خوش آئند بات یہ ہے کہ اب تک 369 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کے نئے کیسز میں اضافے کی اہم وجہ این بی.1.8.1 سب ویریئنٹ ہے، جو اومیکرون کا نیا روپ ہے۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے تصدیق کی ہے کہ یہ ویریئنٹ تیزی سے پھیلتا ہے اور اس میں کئی جینیاتی تبدیلیاں موجود ہیں، مگر یہ عمومی طور پر ہلکی علامات پیدا کرتا ہے۔
اس ویریئنٹ کی عام علامات میں بخار، کھانسی، گلے میں خراش، جسم میں درد، سردرد، ناک بہنا، تھکن اور بھوک نہ لگنا شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس ویریئنٹ کے اثرات موسمی زکام سے ملتے جلتے ہیں، لیکن کمزور مدافعتی نظام والے افراد کے لیے یہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ حکام نے عوام کو احتیاط برتنے، بھیڑ بھاڑ سے بچنے اور علامات ظاہر ہونے پر فوری جانچ کرانے کا مشورہ دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined