قومی خبریں

عدالتوں کو شرح سود طے کرنے کا حق، سپریم کورٹ نے 52 سال پرانی قانونی لڑائی کو کیا ختم

1973 کے تنازعہ میں آر ایس ایم ایم ایل کے شیئر اپیل کنندگان کے ذریعہ ریاست کو منتقل کیے گئے تھے۔ عدالت نے ادائیگی میں تاخیر پر غورکیا اور کہا کہ اپیل کنندگان سود کی شکل میں مناسب معاوضہ کے حقدار ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ عدالتوں کو شرح سود طے کرنے اور یہ کب سے قابل ادا ہوگا، طے کرنے کا حق ہے۔ یہ حق ہر معاملے کے شواہد پر منحصر کرتا ہے کہ سود مقدمہ دائر کرنے کی تاریخ، یا اس سے پہلے یا ڈِکری کی تاریخ سے قابل ادا ہوگا۔

Published: undefined

جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے یہ تبصرہ 52 سالہ طویل قانونی لڑائی کا خاتمہ کرنے کے دوران حکم میں کیا، جس میں راجستھان حکومت بمقابلہ آئی کے مرچنٹس پرائیویٹ لمیٹڈ سمیت نجی فریقوں کے درمیان ریاستی حکومت کو دیئے گئے شیئر کے ویلیویشن پر تنازعہ تھا۔

Published: undefined

بنچ نے شیئروں کی قیمت کو لے کر ادائیگی میں کی گئی تاخیر پر نافذ شرح سود کو بھی ترمیم کی۔ 32 صفحات پر مشتمل فیصلے میں جسٹس مہادیون نے کہا کہ یہ پوری طرح سے صاف ہے کہ عدالتوں کے پاس قانون کے مطابق سبھی حقائق اور حالات پر غور کرتے ہوئے مناسب شرح سود مقرر کرنے کا اختیار ہے۔

Published: undefined

نجی فرم نے کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل دائر کی تھی، جس میں میسرس ’رے اینڈ رے‘ کے ذریعہ شیئروں کے 640 روپے فی شیئر کی قیمت کو برقرار رکھتے ہوئے 5 فیصد فی سال کا سادہ شرح سود فراہم کیا تھا۔ نجی فرم نے سود میں اضافہ کا مطالبہ کیا، تو ریاستی حکومت نے قیمت کو چیلنج کیا۔

1973 کے اس تنازعہ میں ’راجستھان اسٹیٹ مائنس اینڈ منرلس لمیٹیڈ‘ (آر ایس ایم ایم ایل) کے شیئر اپیل کنندگان کے ذریعہ ریاست کو منتقل کیے گئے تھے۔ سپریم کورٹ نے ادائیگی میں تاخیر پر غور کیا اور حکم دیا کہ اپیل کنندگان سود کی شکل میں مناسب معاوضہ کے حقدار ہیں۔

Published: undefined

عدالت نے 8 جولائی 1975 سے ڈِکری کی تاریخ تک 6 فیصد سادہ سود دینے کا حکم دیا۔ اس نے آگے کہا کہ ادائیگی موصول ہونے تک ڈِکری تاریخ سے 9 فیصد فی سال سادہ سود کی ادائیگی کی جائے گی۔ راجستھان حکومت دو مہینے کے اندر بڑھی ہوئی ویلیویشن رقم کی ادائیگی کرے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined