قومی خبریں

’امرت کال میں بدعنوانی کا بول بالا‘، سیل کمپنی گھوٹالہ معاملے پر کانگریس نے مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا

کانگریس لیڈر ڈاکٹر اجئے کمار نے بتایا کہ اسٹیل اتھارٹی آف انڈیا لمیٹڈ میں کروڑوں کا گھوٹالہ ہوا ہے۔ یہ ہندوستان کی ’نو رتن‘ کمپنی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ڈاکٹر اجئے کمار، کانگریس</p></div>

ڈاکٹر اجئے کمار، کانگریس

 

کانگریس نے ’اسٹیل اتھارٹی آف انڈیا لمیٹڈ‘ (سیل) میں ہوئے گھوٹالے پر آج مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا۔ کانگریس لیڈر ڈاکٹر اجئے کمار نے ایک پریس کانفرنس کے دوران نام نہاد ’امرت کال‘ کو بدعنوانیوں، ناکامیوں اور غیر جمہوری رسوم کا مترادف بتا دیا۔ کانگریس لیڈر نے سینکڑوں کروڑ روپے کے سیل (ایس اے آئی ایل) گھوٹالے کا پردہ فاش کرنے والے سیل کے جنرل منیجر راجیو بھاٹیا کو معطل کر جبراً وی آر ایس دینے پر بھی تلخ سوالات اٹھائے۔

Published: undefined

ڈاکٹر اجئے کمار نے آج پریس کانفرنس میں سب ے پہلے نریندر مودی کے ’امرت کال‘ اور عوام مخالف کارگزاریوں کو سامنے رکھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جب سے نریندر مودی اقتدار میں آئے ہیں، تب سے ملک میں ’امرت کال‘ چل رہا ہے۔ 11 سالہ امرت کال میں بدعنوانی کا بول بالا ہے۔ ای ڈی نے اپوزیشن کے 25 لیڈران کے ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی تھی، جن میں سے 23 لیڈران بی جے پی میں شامل ہو گئے، جس کے بعد سے ان کے اوپر لگے کیس بند ہو گئے۔‘‘ انھوں نے مودی حکومت کے دوران پیش آئے کئی واقعات کا ذکر کیا، مثلاً

  • منی پور جل کر راکھ ہو رہا ہے

  • غریبوں کے گھر کو توڑا جا رہا ہے

  • قبائلی کے اوپر پیشاب کیا گیا ہے

  • سچ بولنے والے پر کارروائی کی جاتی ہے

  • ملک میں اکثر ریل حادثات ہوتے رہتے ہیں

  • رام مندر کے نام پر گھوٹالہ کیا گیا ہے

  • عوام کے پیسے سے اپنے دوست کو بچایا جا رہا ہے

  • ای ڈی، سی بی آئی کی 95 فیصد چھاپہ ماری اپوزیشن لیڈران پر کی گئی ہے

  • چھیڑخانی کرنے والے برج بھوشن شرن سنگھ کے بیٹے کو ٹکٹ دیا جاتا ہے

  • بی جے پی لیڈر کلدیپ سینگر نے ایک بچی کی عصمت دری کی اور اس بچی کے والد کو گاڑی سے کچل دیا

  • گزشتہ 11 سالوں میں بامبے لوکل ٹرین پر 29 ہزار لوگوں کی موت ہوئی ہے، جس پر کوئی رپورٹ نہیں ہے۔

  • غریب کے مکانات کو بلڈوزر سے توڑ دیا جاتا ہے۔

  • مدھیہ پردیش میں وزیر اعلیٰ کی گاڑی میں تیل کی جگہ پانی بھر دیا گیا

  • حمیر پور میں بی جے پی رکن اسمبلی کی گاڑی پل سے جاتی ہے، لیکن لاش لے جا رہی ایمبولنس کو روک دیا جاتا ہے

  • بی جے پی رکن اسمبلی وندے بھارت ٹرین میں کھڑکی والی سیٹ کے لیے مسافر کو پیٹ دیتا ہے

  • اتر پردیش میں بی جے پی کا ایک رکن اسمبلی ایس ڈی ایم کو پیٹ دیتا ہے۔

  • مدھیہ پردیش میں 90 ڈگری گھماؤ والا پُل بنا دیا جاتا ہے

  • سورت اور پونے میں شدید آبی جماؤ ہے، لیکن میڈیا دکھاتی نہیں ہے

Published: undefined

مذکورہ بالا حقائق کو پیش کرنے کے بعد کانگریس لیڈر ڈاکٹر اجئے کمار نے سیل گھوٹالہ معاملے پر تفصیلی جانکاری میڈیا کے سامنے رکھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’سیل میں کروڑوں روپے کا گھوٹالہ ہوا ہے۔ یہ ہندوستان کی ’نو رتن‘ کمپنی ہے۔ سیل کا اصول ہے کہ انفراسٹرکچر پروجیکٹ کے لیے وہ سستے میں اسٹیل دیتی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ایک متوسط طبقہ کی فیملی کے رکن راجیو بھاٹیا سیل میں جنرل منیجر بنے، تاکہ وہ ملک کی خدمت کر سکیں۔ انھوں نے دیکھا کہ سیل کو کئی کمپنیاں چونا لگا رہی ہیں۔ سیل نے سستی قیمت میں 11 لاکھ ٹن اسٹیل 100 کمپنیوں کو فروخت کر دیا۔ یہ 100 کمپنیاں اس اسٹیل کو خرید کر فروخت کر دیتی ہے۔‘‘

Published: undefined

اس طرح کی بدعنوانی کی مثال بھی کانگریس لیڈر اجئے کمار نے پیش کی۔ انھوں نے بتایا کہ ’’ونکٹیش انفرا پروجیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ نام کی ایک کمپنی ہے، جو یکم اکتوبر 2020 کو بنائی جاتی ہے۔ یہی کمپنی 12 اکتوبر 2020 کو ڈیڑھ لاکھ ٹن کے لیے ایک کانٹریکٹ پر دستخط کرتی ہے۔ صرف 10 دن پہلے بنی کمپنی کو 750 کروڑ روپے کا ٹھیکا دے دیا جاتا ہے۔‘‘ وہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ ’’اس کمپنی کی پیروی ایک دوسری کمپنی کرتی ہے، جو ستمبر میں ہی سیل کو ایک خط بھیج دیتی ہے کہ ہم نے ونکٹیش انفرا پروجیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے ساتھ بہت کام کیا ہے۔ یہ مودی جی کا ’امرت کال‘ ہے۔‘‘

Published: undefined

گھوٹالہ سے متعلق مزید تفصیل بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر اجئے کمار نے کہا کہ ’’گھوٹالے کا انکشاف کرنے والے راجیو بھاٹیا نے 2 مرتبہ نریندر مودی کو خط لکھا، لیکن راجیو بھاٹیا کو معطل کر دیا گیا۔ اتنا ہی نہیں، راجیو بھاٹیا کے وی آر ایس میں لکھا گیا کہ وہ بدعنوانی میں ملوث ہیں۔ یعنی جس نے بتایا کہ کن لوگوں نے گھوٹالے کو انجام دیا، اسے ہی بدعنوان بتا دیا گیا۔‘‘ وہ آگے بتاتے ہیں کہ ’’پھر جب راجیو بھاٹیا نے سی وی سی کو خط لکھا، تو انھوں نے جانچ شروع کی۔ اس جانچ کے بعد 26 لوگوں کو معطل کیا گیا، لیکن لوک سبھا انتخاب کے بعد ان سبھی کو واپس انہی عہدوں پر بیٹھا دیا گیا۔‘‘

Published: undefined

بی جے پی پر بدعنوانی کا الزام عائد کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’جس اے پی سی او کمپنی نے بی جے پی کو 30 کروڑ روپے کا چندہ دیا، اس نے کئی سارے پروجیکٹ کیے۔ اس سے کسی نے پوچھ تاچھ نہیں کی۔ یہاں تک کہ اس کمپنی کے مالک کو گرفتار تک نہیں کیا گیا۔‘‘ ان حقائق کو پیش کرنے کے بعد ڈاکٹر اجئے کمار کہتے ہیں کہ ’’مودی حکومت بے حد بدعنوان حکومت ہے، لیکن گھوٹالوں کے بارے میں میڈیا رپورٹ ہی نہیں کر رہی ہے۔ سوچیے، ایک شخص جو ایماندار ہے، ملک کے بارے میں سوچتا ہے اور گھوٹالے کو ظاہر کرتا ہے، اسے ہی کمرے میں بند کر کے زبردستی وی آر ایس دے دیا جاتا ہے۔ یہی نریندر مودی کی حقیقت ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined