قومی خبریں

کورونا وائرس: ’آم کے باغوں‘ پر توجہ دینے کی ضرورت!

اس بار طویل مدت تک موسم سرما اور بے موسم بارش کی وجہ سے آم کے بور کم تعداد میں نکلے اور انہیں کیڑوں اور دوسری بیماریوں سے بھی دوچار ہونا پڑا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

اپریل کا مہینہ آدمی اور آم دونوں کی ہی صحت کے لئے انتہائی اہم ہے۔ انسان تو ان دنوں کورونا وائرس (کووڈ -19) کے بحران سے دوچار ہے۔ دوسری جانب آم کے باغات پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ویسے ہی اس بار آم کی فصل کم ہے لیکن اگر توجہ نہیں دی گئی تو رہی سہی فصل بھی تباہ ہو جائے گی۔

Published: undefined

اس بار طویل وقت تک موسم سرما اور بے موسم بارش کی وجہ سے آم کے بور کم تعداد میں نکلے اور انہیں کیڑوں اور دوسری بیماریوں سے دوچار ہونا پڑا۔ زیادہ بارش اور سردی کی وجہ سے آم کے باغوں پر بیماریوں کا پھیلنا کم رہا۔ سنٹرل سب ٹروپیکل ہرٹی کلچر انسٹی ٹیوٹ (سی آئی ایس ایچ) لکھنؤ کے ڈائریکٹر شیلندر راجن کے مطابق اس سال جنوری میں پڑنے والی انتہائی سردی نے بھنگا نامی کیڑے کو ختم کیا تو مسلسل بارش نے تھرپس نامی کیڑے کو مٹی میں ہی مار دیا۔ نتیجتاً یہ دونوں کیڑے ابھی تک زیادہ تر باغات میں کم ہی نظر آئے۔ کیڑے مکوڑے تو پھر بھی کہیں کہیں ہیں لیکن تھرپس ابھی تک گزشتہ سال کی طرح کہیں نہیں دکھائی دیا۔

Published: undefined

آم کے بور بہت کم تعداد میں نکلے تو ظاہر ہے فصل بھی کمزور ہوگی۔ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ اور سائنسداں ڈاکٹر پی کے شکلا نے بتایا کہ سہارنپور میں 19 مارچ اور لکھنؤ اور بارہ بنکی اضلاع کے باغوں میں 28 مارچ تک کے معائنے کی بنیاد پر یہ مندرجہ بالا تفصیلات و جانکاری دی جا رہی ہے۔

Published: undefined

کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن کے بعد بھی یہ بات انسٹی ٹیوٹ کے واٹس ایپ گروپوں پر اور موبائل پر آ رہے ہیں اور کسانوں سے موصول ہو رہے پیغامات کی بنیاد پر باغوں کی تقریباً یہی صورت حال ہے۔

Published: undefined

گزشتہ دو دن میں کسانوں سے ملنے والے پیغامات اور فروری سے ابھی تک باغات کے معائنے کی بنیاد پر واضح ہے کہ اس سال مج نامی کیڑوں نے کسانوں کو پریشان کیا ہے۔ یہ شروع سے ہی بور کو نقصان پہنچاتا رہا اور اب چھوٹے پھل کوبھی نقصان پہنچا رہا ہے۔

Published: undefined

اس کیڑے کی پھل پر موجودگی کی نشاندہی مختصر سیاہ دھبوں، جس کے بیچوں بیچ باریک سوراخ ہو، سے کی جاتی ہے۔ اس کا انتظام ’کونالفوکس - 25 ای سی‘ کے دو ملی لیٹر یا ’ڈائی میتھوئٹ- 30 ای سی‘ کے دو ملی لیٹر فی لیٹر کے چھڑکاؤ سے کیا جا سکتا ہے۔ اگر کسی باغ میں بھنگا بڑھ رہا ہو تو’ تھائیموتھوکجام 25 ڈبلیوجی‘ کے ایک گرام فی تین لیٹر پانی کے اسپرے سے کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

زیادہ نمی ہونے کی صورت میں ننھے پھل اور نئی پتیوں پر ’اینتھریک نوز‘ نامی بیماری ہونے کا امکان رہتا ہے۔ اس کو کنٹرول کرنے کے لئے اس وقت ’ڈائی فینوکانا زول پانچ ایس ایل کے 0.5 ملی لیٹر یا کاربوڈزم 50 ڈبلیو پی کے ایک گرام فی لیٹر چھڑکاؤ جراثیم کش کے ساتھ ملا کر کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

اس سال مسلسل ہونے والی بارش کی وجہ سے اب آبپاشی کی زیادہ ضرورت نہیں ہے لیکن پھل کی اچھی تیاری کے لئے ابھی سے 10 سے 12 دن بعد آبپاشی ضرور کریں۔ چھوٹے پھل جھڑنے سے بچانے کے لئے پلانو فیکس 4.5 فیصد کے 0.5 ملی لیٹر فی لیٹر پانی کا بھی اسپرے کر سکتے ہیں۔ پھل کی اچھی تیاری کے لئے این پی کے 19-19-19 کے پانچ گرام اور مائیکرو نیوٹرینٹ مرکب کے 5 گرام فی لیٹر کا اسپرے کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

خیال رکھیں کہ کیڑوں اور جراثیم کش کے ساتھ کھاد نہ ملائیں، جن کسانوں نے جرگن کیڑوں کو فروغ دینے اور تھرپس کیڑوں کو مٹی سے نکلنے سے روکنے کے لئے ابھی تک جوتائی نہیں کی ہے، وہ 15 اپریل کے بعد اگر ضروری سمجھیں تو کھر پتوار کنٹرول کے لئے جوتائی کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

اب بھی کئی مقامات پر ’کھررا‘ نامی بیماری کے لئے درجہ حرارت مناسب ہے اور یہ تاخیر بور کو نقصان پہنچا سکتاہے۔ اس کے انتظام کے لئے ضروری ہو تو ہیکس ایکو نازول 5 ایس ایل کے ایک ملی لیٹر فی لیٹر چھڑکاؤ کر سکتے ہیں۔ کسان برادری کے لوگ کیڑوں اور بیماریوں سے متعلق مسئلے کے حل کے لئے وہاٹس ایپ نمبر 9451290652 پر رابطہ کر سکتے ہیں ۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined