قومی خبریں

علاج کا خرچ زیادہ ہونے کی وجہ سے کورونا کے مریضوں کو واپس نہ جانا پڑے: سپریم کورٹ

جج بوبوڈے نے کہا کہ عدالت ہر ایک معاملے میں مداخلت نہیں کرسکتی کیونکہ تمام ریاستوں میں اسپتالوں کو مختلف شرائط کی بنیاد پر زمینیں دی گئی ہیں، لیکن مرکزی حکومت ریاستوں سے فیصلہ کرنے کے لئے کہہ سکتی ہے

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ 

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پورے ملک کے پرائیویٹ اور چیریٹیبل اسپتالوں میں کورونا وبا کے علاج کی قیمت باقاعدہ بنانے پر 16 جولائی کو عرضی گزاروں اور پرائیویٹ اسپتالوں کے نمائندوں کے ساتھ مل بیٹھ کر ایک مسودہ تیار کرنے کی مرکز کو منگل کو ہدایت دی، تاکہ ریاستوں کو اس کے مطابق ہدایت دی جاسکے۔

Published: undefined

چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے، جج آر سبھاش ریڈی اور جسٹس اے ایس بوپنا پر مشتمل بنچ نے عرضی گزار سچن جین کی عرضی پر ویڈیو کانفرنسنگ سے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات سے پوری طرح اتفاق کرتے ہیں کہ اس وقت مریضوں کے علاج کی لاگت زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ کسی کو بھی صحت دیکھ بھال اداروں سے صرف اس لئے دور نہیں ہونا چاہیے کیونکہ علاج کا خرچ زیادہ ہے۔

Published: undefined

جج بوبوڈے نے کہا کہ عدالت ہر ایک معاملے میں مداخلت نہیں کرسکتی کیونکہ تمام ریاستوں میں اسپتالوں کو مختلف شرائط کی بنیاد پر زمینیں دی گئی ہیں، لیکن مرکزی حکومت ریاستوں سے فیصلہ کرنے کے لئے کہہ سکتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ یہ بھی صحیح ہے کہ پورے ملک میں علاج کی قیمت ایک جیسی نہیں ہوسکتیں لیکن مرکز کے ذمہ دار افسران 16جولائی کو عرضی گزار اور پرائیویٹ اسپتالوں کے نمائندوں سے ملاقات کرکے طے کریں کہ ریاستوں کو کیا ہدایت دی جاسکتی ہے۔

Published: undefined

پرائیویٹ اسپتالوں کی طرف سے ہریش سالوے نے کہا کہ ریاستوں کے اپنے ماڈل ہیں۔ ایک ریاست دوسری ریاست سے مختلف ہے۔ اس لئے تمام ریاستوں کے لئے ایک قیمت نہیں ہوسکتی۔ مہاراشٹر میں کووڈ۔ 19مریضوں کے لئے 80 فی صد بیڈ ریزرو ہیں۔ جہاں تک چیریٹیبل اسپتالوں کا تعلق ہے، ہم نے کہا ہے کہ ان کے لئے کسی ہدایت کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ پہلے سے ہی مریضوں کا مفت علاج کر رہے ہیں۔ سالوے نے کہا کہ لوگ اسپتال جانے سے ڈرتے ہیں۔ اصل شرارت انشورنس کمپنیوں کی ہے۔ جب سب کچھ کور کیا گیا ہے تو انشورنس کمپنیاں ادائے گی کیوں نہیں کرسکتی ہیں۔

Published: undefined

سماعت کے دوران جج بوبڈے نے کہا کہ ہم طے کریں گے کہ اس معاملہ میں انصاف کی حکمرانی کیسے نافذ ہو؟ ہم سالیسٹر جنرل سے کہہ سکتے ہیں کہ تمام ریاستی حکومتوں کو لکھیں کہ وہ آفت منیجمنٹ ایکٹ کے تحت علا ج کی فیس طے کرتے وقت گجرات ماڈل پر عمل کریں۔ ہم یہ نہیں چاہتے کہ کورونا متاثرین کا علاج مفت ہو، لیکن لوگوں کے لئے ہیلتھ سروس اور علاج قابل رسائی تو ہونا ہی چاہیے۔ آپ بہترین، قابل رسائی، آسان ماڈل طے کرلیں۔ کسی ریاست میں اگر کامیاب ماڈل نظر آرہا ہے تو اسے بھی شامل کرتے ہوئے جامع گائیڈ لائنس بنائی جاسکتی ہیں۔ سالوے نے حالانکہ کہا کہ گجرات کا ماڈل مہاراشٹر میں کام نہیں کرسکتا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined