گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران ہم نے تین ریاستوں... اتر پردیش، راجستھان اور مہاراشٹر میں تمام اہم سرکاری اور نجی اسپتالوں میں کووڈ-19 انفیکشن کا اثر ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس کی وجہ او پی ڈی میں بغیر اسکریننگ بے روک ٹوک لوگوں کا آنا جانا اور کورونا وائرس کی علامت کی شناخت کو لے کر اسپتال کے گمراہ کن گائیڈ لائنس ہیں۔
Published: undefined
یہاں انفیکشن کے تقریباً ہر معاملے میں مریض کا علاج عام بیماری کے حساب سے کیا گیا اور ہر دوسرے معاملے میں مریض کی موت کے بعد ہی الرٹ جاری کیا گیا۔ اس وجہ سے بڑی تعداد میں دوسرے مریض اور اسپتال کے ملازم انفیکشن کے شکار ہو گئے۔ اس صورت حال سے بچنے کے لیے فوری طور پر پورے ملک کے اسپتال کے لیے ضروری گائیڈ لائنس جاری کی جانی ضروری ہے۔
Published: undefined
گزشتہ 30 مارچ کو گورکھپور کے بی آر ڈی اسپتال میں جب بستی کے ایک 25 سالہ نوجوان کی موت ہو گئی تب پتہ چلا کہ وہ کووڈ-19 انفیکشن کی زد میں تھا۔ یہ بھی دھیان میں رکھنا چاہیے کہ وہ گورکھپور کا سب سے اچھا اسپتال ہے۔ علاج کے دوران وہ شخص اسپتال کے ملازمین اور دیگر تمام مریضوں کے رابطہ میں تھا۔ لہٰذا سبھی کو کوارنٹائن میں رکھا گیا۔ مہلوک میں کورونا انفیکشن کی واضح علامتیں تھیں، لیکن چونکہ اس کی کوئی ٹریول ہسٹری نہیں تھی اس لیے اسپتال ملازمین نے مان لیا کہ وہ کورونا انفیکشن کا شکار نہیں ہے۔
Published: undefined
ٹھیک ایسا ہی ہوا یکم اپریل کو راجستھان کے بیکانیر واقع پی بی ایم اسپتال میں یہاں 60 سال کی ایک خاتون کو پہلے ایک نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا اور پھر اسے وہاں کے سرکاری پی بی ایم اسپتال میں ریفر کر دیا گیا۔ سب سے پہلے اسے ایمرجنسی آئی سی یو میں لے جایا گیا اور پھر جنرل وارڈ میں شفٹ کر دیا گیا۔ بعد ازاں اسے سوائن فلو وارڈ میں بھیجا گیا، اور پھر کورونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کے لیے بنائے گئے آئسولیشن وارڈ میں رکھا گیا۔ ایک دن کے اندر اس کی موت ہو گئی۔ اس معاملے میں بھی تمام مریض اور اسپتال کے ملازمین اس کے رابطہ میں رہے اور ان سب کو کوارنٹائن کرنا پڑا۔
Published: undefined
اسی طرح ممبئی کے واکہارٹ اسپتال اور جسلوک اسپتال میں دو مریض داخل ہوئے۔ ایک دل کا مریض تھا اور دوسرے کو کینسر تھا۔ دونوں کورونا وائرس پازیٹو پائے گئے۔ ان کی دیکھ بھال کر رہی تمام نرسیں بھی پازیٹو پائی گئیں۔ حالانکہ یہ مان لیا گیا کہ ان مریضوں سے ہی نرسوں کو انفیکشن ہوا، لیکن اس کا الٹا بھی تو ہو سکتا ہے۔ ممکن ہے کہ نرسوں سے ان مریضوں کو انفیکشن ہوا ہو، کیونکہ ایک مریض میں اسپتال میں داخل ہونے کے چار دن بعد کورونا وائرس کی علامت نظر آئی۔
Published: undefined
جو بھی ہو، لیکن یہ سب نہیں چل سکتا۔ ایک واضح ملک گیر گائیڈ لائنس جاری کرنے کے علاوہ ہمیں کچھ اور بھی تدبیر کرنی ہوں گی۔ سب سے پہلے سبھی اسپتالوں، چاہے سرکاری ہوں یا نجی، میں او پی ڈی مریضوں کے اسپتال میں داخلے کے پہلے ہی محفوظ طریقے سے اسکریننگ کو لازمی کرنا چاہیے۔ یہ انتظام اسپتال کے مین گیٹ کے باہر بھی کیا جا سکتا ہے۔ اگر کسی مریض میں معمولی علامت بھی نظر آئے تو اسے کووڈ-19 کے ٹیسٹ کے لیے بھیج دیا جانا چاہیے۔ او پی ڈی تک لوگوں کا بے روک ٹوک جانا روکنا چاہیے۔
Published: undefined
دوسرا... اسپتال کے سبھی ملازمین کا اینٹی باڈی ٹیسٹ ہونا چاہیے اور جن لوگوں میں اس کی سطح مناسب ہو، یعنی ان میں قوت مدافعت کی صلاحیت ٹھیک ہو، انھیں ہی آئی سی یو یا کورونا وائرس وارڈ میں کام کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ اینٹی باڈی ایک آسان سے بلڈ ٹیسٹ سے ہو جاتا ہے جو منٹوں میں بتا سکتا ہے کہ کسی مریض میں کووڈ-19 کا انفیکشن ہے یا نہیں۔ بہتر ہو کہ بعد میں پی سی آر ٹیسٹ صرف یہ جانچ کرنے کے لیے ہو کہ مریض وائرس سے پاک ہو گیا ہے یا نہیں۔ ٹیسٹنگ کِٹ کی کمی کو دیکھتے ہوئے میڈیکل اسٹاف کو اس طرح کے ٹیسٹ کو ترجیح دینی چاہیے تاکہ وہ خود کو بچا سکیں اور دوسرے مریضوں کو بھی۔
Published: undefined
تیسرا... ڈاکٹروں اور نرسوں کو کووڈ-19 کی معمولی علامات کے بارے میں بھی اچھی طرح بیدار کرنے کی وسیع مہم چلائی جانی چاہیے۔ چوتھا... مریضوں کو ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال میں، ایک وارڈ سے دوسرے وارڈ میں شفٹ کرنے سے بچنا چاہیے۔ اسپتال میں کسی بھی سنگین بیماری کا علاج کرا رہے شخص کا سب سے پہلے کووڈ-19 ٹیسٹ ہونا چاہیے۔ یہ مشکل وقت ہے اور ایسے میں اسپتالوں کے لیے سخت گائیڈ لائنس جاری کی جانی ضروری ہے کیونکہ بیمار ہونے پر یہی اسپتال مریضوں کے لیے آخری امید ہیں۔ اس لیے اسپتالوں کو مضبوط، محفوظ اور بہتر بنانا ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے۔
(مضمون نگار یونیورسٹی آف مانچسٹر میں پروفیسر ہیں)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined