قومی خبریں

یوگی کی طرف سے ’مہربھوج‘ کے مجسمہ کی نقاب کشائی پر تنازعہ، راجپوتوں کا تحریک چلانے کا انتباہ

وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ دادری میں اگلے ہفتہ مہر بھوج کے مجسمہ کی نقاب کشائی کرنے جا رہے ہیں، جس پر راجپوتوں کا کہنا ہے کہ نقاب کشائی تو کریں لیکن ایک راجپوت حکمراں کو گوجر قرار نہ دیا جائے

یوگی آدتیہ ناتھ، تصویر یو این آئی
یوگی آدتیہ ناتھ، تصویر یو این آئی PHOOL CHANDRA

غازی آباد: اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات سے قبل تمام سیاسی جماعتیں ووٹوں کو مائل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ اسی ضمن میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جہاں خاص بیانات دے رہے ہیں وہیں کئی برادریوں کو خوش کرنے کے لئے بھی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اگلے ہفتہ جنگجو اور حکمراں مہر بھوج کے مجسمہ کی نقاب کشائی کرنے دادری آ رہے ہیں لیکن اس سے پہلے ہی تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔

Published: undefined

راجپوتوں نے یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی جانب سے 9ویں صدی کے حکمراں مہربھوج کو گوجر راجہ قرار دیتے ہوئے ان کے مجسمہ کی نقاب کشائی کرنے پر انتباہ دیا ہے۔ دراصل، بی جے پی کے مقامی رکن اسمبلی نے مہر بھوج کو گوجر قرار دیا ہے جبکہ راجپوتوں کا کہنا ہے کہ وہ راجپوت حکمراں تھے نہ کہ گوجر۔ راجپوت تنظیموں نے اسے طمانیت کی سیاست قرار دیا ہے۔

Published: undefined

آل انڈیا چھتری مہاسبھا کے صدر مہندر سنگھ تنور نے کہا ’’ہم نے سنا ہے کہ اترپردیش کے وزیر اعلیٰ سمراٹ مہربھوج کے مجسمے کا افتتاح کرنے جا رہے ہیں۔ مہربھوج کے مجسمے کا افتتاح ضرور کریں لیکن انہیں گوجر برادری سے منسلک کرنا تاریخ کو مسخ کرنے کے مترادف ہے، چند ووٹوں کے لیے اس طرح طمانیت نامناسبن ہے۔‘‘ تنویر نے کہا ، ’’اس سے قبل ہریانہ، مدھیہ پردیش اور اتراکھنڈ میں راجپوتوں کو ان کے نسب سے بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔‘‘

Published: undefined

وشو چھتری اتردایتو پریشد کے صدر بھانو پرتاپ سنگھ کے مطابق، ’’چھتریوں کی تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اگر یہ رجحان جاری رہا تو پھر چھتری برادری احتجاج کے لیے سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو جائے گی۔‘‘

راشٹریہ راجپوت کرنی سینا کے ریاستی صدر راکیش سنگھ رگھوونشی نے کہا ’’سمراٹ مہر بھوج گوجر کو پرتیہار راجہ کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کی ذات پرتیہارا تھی جو راجپوت قبیلہ ہے اور گوجر اس خطے کا نام تھا جہاں موجودہ ریاست گجرات موجود تھی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined