قومی خبریں

مرکزی حکومت کی تقاریب میں ’صاحبزادوں‘ کی ایکٹنگ پر تنازعہ

ایس جی پی سی نے مرکزی وزارت برائے تعلیم، ثقافت اور اقلیتی امور کے ساتھ سی بی ایس ای سے اس معاملے میں وضاحت طلب کی ہے۔

پی ایم مودی، تصویر یو این آئی
پی ایم مودی، تصویر یو این آئی 

مرکزی حکومت کے ذریعہ اعلان کردہ ’ویر بال دیوس‘ تقاریب کے تحت اسکولوں میں بچوں کے ذریعہ ڈراموں میں آخری سکھ گرو ’گرو گوبند سنگھ‘ کے صاحبزادوں کی ایکٹنگ کر ان کی جسمانی پیشکش کرنے کی شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی (ایس جی پی سی) نے جمعہ کے روز تنقید کی ہے اور اسے سکھ اصولوں و روایات کے خلاف بتاتے ہوئے وضاحت طلب کی ہے۔ ایس جی پی سی نے وزارت برائے مرکزی تعلیم، ثقافت اور اقلیتی امور کے ساھ ساتھ سی بی ایس ای (سنٹرل بورڈ آف اسکول اگزامنیشن) سے اس معاملے میں وضاحت طلب کی ہے۔

Published: undefined

ایس جی پی سی چیف ہرجندر سنگھ دھامی نے کہا کہ ایسے کسی بھی سکھ مخالف عمل کو منظور نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سکھ اصولوں، رسوم و رواج، روایات اور اقدار کے خلاف کوئی بھی کام سکھ ذہنیت کو ٹھیس پہنچاتا ہے اور مختلف ریاستوں میں تعلیمی اداروں میں ’ویر بال دیوس‘ کے سلسلے میں مرکزی حکومت کی ہدایات کے تحت صاحبزادوں کی اداکاری کرنے پر سکھ طبقہ کی طرف سے بڑے اعتراضات آ رہے ہیں۔

Published: undefined

ہرجندر سنگھ دھامی نے کہا کہ سکھ اصولوں کے خلاف ہو رہی اس عمل پر نوٹس لیتے ہوئے ایس جی پی سی نے مرکزی وزارت اور سی بی ایس ای سے اپنی بات رکھنے کو کہا ہے۔ ویر بال دیوس کو لے کر دھامی نے کہا کہ اکال تخت صاحب کے حکم کے مطابق اس دن کا نام بدلنے کے لیے پہلے ہی مرکزی حکومت سے رابطہ کیا جا چکا ہے، لیکن انھوں نے آج تک اسے سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔

Published: undefined

ہرجندر سنگھ نے کہا کہ اس سلسلے میں ایس جی پی سی اور سکھ طبقہ کی فکر سچ ہو گئی ہے، کیونکہ سکھ روایات کے خلاف جا کر بچوں کو صاحبزادوں کا کردار نبھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سکھ مخالف واقعہ کی ذمہ داری سیدھے طور پر مرکزی حکومت اور متعلقہ ریاستی حکومتوں پر ہے۔ ایس جی پی سی چیف ہرجندر سنگھ دھامی کا کہنا ہے کہ اس طرح کی حرکتیں سکھ طبقہ کبھی بھی قبول نہیں کر سکتا اور ان تعلیمی اداروں کی شناخت کر ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی، جنھوں نے صاحبزادوں کے کرداروں کو جسمانی طور سے نبھایا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined