قومی خبریں

دہلی کے ’اکبر روڈ‘ پر تنازع، ہندو تنظیموں نے بورڈ پر کالک پوتی، اشتعال انگیز پوسٹر چسپاں کیے

گئو رکشا دل اور ہندو رکشا دل کے کارکنوں نے سڑک کے بورڈ پر کالک پوتی اور متنازع پوسٹر چسپاں کیے، جن میں مغل حکمرانوں پر ہندوؤں کے قتل عام اور جبری تبدیلی مذہب کے الزامات لگائے گئے

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

 

دہلی میں اکبر روڈ پر ایک بار پھر تنازع کھڑا ہو گیا ہے، جہاں گئو رکشا دل اور ہندو رکشا دل کے کارکنوں نے سڑک کے نام کی تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہوئے نہ صرف اس کے سائن بورڈ پر کالک پوت دی بلکہ اسے 'چھترپتی سنبھاجی مہاراج مارگ' قرار دینے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران اشتعال انگیز پوسٹر بھی لگائے گئے، جن میں مغل حکمرانوں پر ہندوؤں کے قتل عام، مندروں کو منہدم کرنے اور جبری تبدیلی مذہب کے الزامات عائد کیے گئے۔

Published: undefined

ان پوسٹروں میں حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم 'چھاوا' کا حوالہ بھی دیا گیا، جس میں اورنگزیب کی تصویر کشی کی گئی ہے، جبکہ اس واقعے میں اکبر کو نشانہ بنایا گیا، جس سے ان مظاہرین کی معلومات پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

گئو رکشا دل کے کارکن اور واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے والے دکش چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، "حکومت نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ ہماری سڑکوں پر لٹیروں کے نام کیوں ہیں؟ اکبر نے بھی جبری تبدیلی مذہب کرائی تھی اور یہ حقیقت این سی ای آر ٹی کی کتابوں میں بھی درج ہے۔ ہم نے فلم 'چھاوا' میں بھی یہی دیکھا کہ کیسے مغل حکمرانوں نے نسل در نسل حکومت کی۔ ہمیں تلوار کے زور پر لباس تبدیل کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگر انہیں اس عمل پر گرفتار بھی کر لیا جائے تو انہیں کوئی پرواہ نہیں۔

Published: undefined

ہندو رکشا دل کے کارکن وجے راج نے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے کالک پوتی ہے تو اس میں کیا مسئلہ ہے؟ اکبر کا نام ہٹانے میں کیا حرج ہے؟ ہمارے آبا و اجداد پر ظلم کرنے والوں کا نام ہماری سڑکوں پر کیوں رہے؟ اگر اس پر کارروائی ہوتی ہے، تو پھر یوگی جی پر بھی مقدمہ درج ہونا چاہیے۔‘‘

یہ پہلا موقع نہیں جب دہلی میں کسی سڑک کے نام پر تنازع پیدا ہوا ہو۔ اس سے قبل بھی ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے بابر اور ہمایوں روڈ پر کالک پوتنے کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined