قومی خبریں

نوٹ بندی کے 2 سال: کانگریس نے کیا ’یوم سیاہ‘ کا اہتمام، جگہ جگہ مظاہرے

آنند شرما نے کہا کہ وزیر اعظم نے جسے کالا دھن قرار دیا تھا وہ بینکوں میں کیسے لوٹا اس کا ملک کو جواب چاہئے اور یہ بھی بتایا جائے کہ کیا اس سے بدعنوانی ختم ہوئی، دہشت گردی اور انتہاپسندی کے قدم اکھڑے!

تصویر <a href="https://twitter.com/TNCCMinority">@TNCCMinority</a>
تصویر @TNCCMinority تمل ناڈو: ضلع ویلور کے وانمباڈی میں ’یوم سیاہ‘ پر مظاہرہ کرتے کانگریس کارکنان

نئی دہلی: نوٹ بندی کے تمام نتائج کے ذمہ دار وزیر اعظم کو قرار دیتے ہوئے کانگریس نے آج کے دن کو یوم سیاہ ٹھہرایا اور الزام لگایا کہ کالے دھن کے حوالے سے نریندر مودی کے سارے دعوے غلط ثابت ہوئے۔

کانگریس کے ترجمان آنند شرما نے یہاں کہا کہ بینک میں تقریباً تمام ممنوعہ قرار پانے والی رقم کی واپسی صرف اس لئے یقینی بن سکی کہ یہ رقم کسی اور کی نہیں محنت کش ہندوستانیوں کی تھی اورجو دس ہزار سات سو کروڑ واپس نہیں آیا وہ بھی نیپال اور بھوٹان سے لوٹ آیا ہوتا۔ وہ رقم مبینہ طور پر لوٹنے نہیں دی گئی۔

Published: 08 Nov 2018, 6:09 PM IST

کانگریس صدر راہل گاندھی نے بھی نوٹ بندی کے حوالہ سے ٹوئٹ کر کے اسے سوچ سمجھ کر کی جانے والی ایک جابرانہ سازش قرار دیا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ یہ گھوٹالہ وزیر اعظم کے سوٹ بوٹ والے دوستوں کا کالا دھن سفید کرنے کی اسکیم تھی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے جسے کالا دھن قرار دیا تھا وہ بینکوں میں کیسے لوٹا اس کا ملک کو جواب چاہئے اور یہ بھی بتایا جائے کہ کیا نوٹ بندی سے بدعنوانیاں بند ہوئیں اور دہشت گردی اور انتہاپسندی کے قدم اکھڑے۔

Published: 08 Nov 2018, 6:09 PM IST

آنند شرما نے کہا کہ ریزرو بینک واضح کر چکا ہے کہ کتنی رقم آج سرکولیشن میں ہے۔ تو کیا اس فیصلے کی، جس ملک کو صرف نقصان پہنچا، تلافی کی گئی ہے۔ البتہ ہوا یہ کہ کارخانے بند ہو گئے اور کروڑوں لوگ بے روزگار ہوگئے۔

Published: 08 Nov 2018, 6:09 PM IST

ملک کے متعدد شہروں کے ساتھ ویلور ضلع کے وانمباڈی میں بھی نوٹ بندی کی برسی پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ یہاں تمل ناڈو کانگریس کمیٹی کے اقلیتی شعبہ کے چیئرمین ڈاکٹر جے اسلم باشاہ نے مظاہرہ کی قیادت کی۔

کانگریس رہنما نے سوال کیا کی بتایا جائے کہ نوٹ بندی کی قطاروں میں کون لوگ 43 دنوں تک دھکے کھاتے رہے۔کیا وہ کالے دھن والے تھے۔ نہیں وہ ایک تانا شاہ کے غلط فیصلے کا شکار لوگ تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں ایک لاکھ 34 ہزار بینک شاخیں ہیں جن میں سے 78 فیصد شہروں اور قصبات میں ہیں۔ گاؤں دیہات کے لوگوں پر نوٹ بندی کا کیا تباہ کن اثر پڑا اس کا اندازہ ہی نہیں لگایا جا سکتا۔دوسری طرف سچ یہ ہے کہ اس وقت 36 ہزار کروڑ نقلی نوٹ بازار میں ہیں۔ سابقہ حکومت میں ان کی تعداد 4عشاریہ تین فیصد تھی۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ غلط کیا تھا یا کہاں ہوا ہے۔

Published: 08 Nov 2018, 6:09 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 08 Nov 2018, 6:09 PM IST