کانگریس لیڈر ادت راج / ویڈیو گریب
بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی کے حالیہ فیصلے پر کانگریس لیڈر ادت راج نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بی ایس پی کے نوجوان لیڈر آکاش آنند کو پارٹی کے قومی کوآرڈینیٹر کے عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کو بی جے پی کے دباؤ کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
ادت راج نے سوشل میڈیا پر لکھا، ’’اب یہ ثابت ہو گیا ہے کہ بی ایس پی کو بی جے پی چلا رہی ہے۔ آکاش آنند نے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے خلاف سخت تقاریر کی تھیں اور 24 گھنٹوں کے اندر انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ آکاش آنند نے سماج وادی پارٹی اور کانگریس کے ساتھ اتحاد کی وکالت کی تھی تاکہ بی ایس پی صفر نہ رہے۔ اس سے بی جے پی کو اندرونی طور پر پریشانی ہوئی کیونکہ اس کا ووٹ بینک کہیں اور بڑھنے والا نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پسماندہ مسلمانوں کے مسائل اٹھانے کے باوجود بی جے پی کو کوئی فائدہ نہیں ملا، اس لیے وہ اب بی ایس پی کے ووٹ بینک میں دراڑ ڈالنا چاہتی ہے۔
Published: undefined
ادت راج کا کہنا تھا کہ آکاش آنند غیر ملکی تعلیم یافتہ اور تیز طرار ہیں، لوگ ان سے جڑنے لگے تھے جس سے بی ایس پی کو ایک نئی توانائی مل سکتی تھی، لیکن یہی بات بی جے پی کو پسند نہیں آئی۔ چونکہ آکاش آنند کے خلاف بدعنوانی کے کوئی الزامات نہیں ہیں، اس لیے بی جے پی انہیں کنٹرول نہیں کر سکتی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آکاش آنند کے والد آنند کمار ایک وقت میں کلاس فور کے ملازم تھے اور اب انہیں پارٹی کا کوآرڈینیٹر بنا دیا گیا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ بی ایس پی دراصل بی جے پی کے چنگل میں ہے۔ ان کے مطابق مایاوتی کے بھائی آنند کمار پر سی بی آئی، انکم ٹیکس اور ای ڈی کے کیسز ہیں، جس کی وجہ سے بی ایس پی بی جے پی کے دباؤ میں ہے۔ انہوں نے ستییش مشرا پر بھی بی جے پی کے ساتھ اندرونی تعلقات کا الزام لگایا اور کہا کہ مایاوتی کو یہ فیصلے کرنے کا مشورہ انہوں نے ہی دیا ہوگا۔
ادت راج نے بی ایس پی کارکنان کو کانگریس میں واپس آنے کی اپیل کی اور کہا کہ اس وقت بی جے پی پس پردہ کھیل کھیل رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مایاوتی نے آکاش آنند اور ان کے سسر اشوک سدھارتھ کو پارٹی سے نکال دیا ہے۔ اشوک سدھارتھ پر پارٹی میں اختلافات پیدا کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined