کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے نظامِ قانون سے متعلق وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر ایک بار پھر حملہ بولا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یو پی میں جرائم پیشوں کے کارنامے عروج پر ہیں اور عوام پوچھ رہی ہے کہ ایسا کیوں ہے؟
Published: undefined
پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’یو پی اے حکومت کے لیڈر ریاست میں لگاتار بڑھتے جرائم پر میرے ٹوئٹ کا کچھ بھی جھوٹ موٹ جواب دے دیں لیکن پرانی کہاوت ہے کہ ہاتھ کنگن کو آرسی کیا، پڑھے لکھے کو فارسی کیا۔‘‘
Published: undefined
غور طلب ہے کہ پرینکا گاندھی نے ابھی حال ہی میں یو پی میں جرائم کے بڑھتے واقعات کو لے کر ریاست کی یوگی حکومت کو لگاتار گھیر رہی ہیں۔ اس سے پہلے انھوں نے ٹوئٹ کر کہا تھا کہ ’’پورے اتر پردیش میں جرائم پیشہ کھلے عام منمانی کرتے گھوم رہے ہیں۔ ایک کے بعد ایک جرائم کے واقعات ہو رہے ہیں۔ مگر یو پی بی جے پی حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ کیا اتر پردیش حکومت نے جرائم پیشوں کے سامنے خود سپردگی کر دی ہے؟‘‘
Published: undefined
29 جون کو پرینکا گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں سلطان پور میں ایک شخص کو گولیوں سے چھلنی کر ہلاک کیے جانے، اناؤ جیل میں پستول لہراتے ہوئے قیدی، نابالغ لڑکی کو گھر سے اغوا کر 4 لوگوں کے ذریعہ عصمت دری جیسے واقعات کا تذکرہ کیا تھا۔ ٹوئٹ میں باغپت میں فیکٹری مالک کو گولی مار کر قتل کیے جانے اور بلند شہر میں چھیڑخانی کی مخالفت کرنے پر دبنگوں کے ذریعہ فیملی پر گاڑی چڑھانے کے واقعہ کا بھی تذکرہ تھا۔
Published: undefined
اس سے قبل 19 جون کو ٹوئٹ کر یوگی حکومت پر پرینکا گاندھی نے پہلا حملہ کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’اتر پردیش میں معصوموں پر درندگی کی جا رہی ہے۔ عورتوں کو خوف کے ماحول میں ڈھکیلا جا رہا ہے۔ آدمی کو زندہ جلا دیا جا رہا ہے۔ لیکن اقتدار کی راگ درباری آنکھیں کچھ نہیں دیکھ رہی ہیں۔ یو پی حکومت عورتوں اور بچیوں کی سیکورٹی کی ذمہ داری کب لینا شروع کرے گی؟‘‘
Published: undefined
انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں آگرہ میں 14 جون کو ہوئے بار کاؤنسل صدر درویش یادو کے قتل، علی گڑھ میں خاتون کو زندہ جلانے کی واردات اور علی گڑھ میں معصوم بچی کے قتل جیسے مجرمانہ واقعات کا تذکرہ کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined