قومی خبریں

کانگریس نے نوجوانوں کے لئے انتخابی منشور جاری کیا، 20 لاکھ روزگار، مفت بھرتی امتحانات، کھیل اور صحت پر زور

پرینکا گاندھی کے مطابق کانگریس اتنخابات کے بعد اگر ضرورت پڑی تو ہم خیال پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کر سکتی ہے لیکن اس کے لئے شرط یہی ہوگی کہ کانگریس کے ایجنڈہ کو حکومت کے ایجنڈہ میں شامل کیا جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کانگریس کی جنرل سکریٹری اور اتر پردیش کی انچارج پرینکا گاندھی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کانگریس اتنخابات کے بعد اگر ضرورت پڑی تو ہم خیال پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کر سکتی ہے لیکن اس کے لئے شرط یہی ہوگی کہ کانگریس کے ایجنڈہ کو حکومت کے ایجنڈہ میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے یہ بات کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی موجودگی میں کہی جب دونوں نے اتر پردیش کے نوجوانوں کے لئے وژن دستاویز’بھرتی ودھان‘ جاری کیا۔

Published: undefined

کانگریس نے پہلے خواتین کے حقوق کی لڑائی کی بات کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اس مرتبہ اتر پردیش میں کانگریس 40 فیصد خواتین کو پارٹی کا امیدوار بنائے گی اور اب اس نے نوجوانوں کے لئے ایک وژن دستاویز جاری کیا جس میں نوجوانوں کی نوکریوں سے لے کر ان کے کھیل، تعلیم اور صحت پر زور دیا۔

Published: undefined

اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی نے سال 2014 میں جو وژن یا مسقتبل کے لئے راہ پیش کی تھی اس نے ملک کو تباہ کر دیا ہے اور نوجوانوں کو بڑے پیمانہ پر بے روزگار کر دیا ہے، لیکن کانگریس اتر پردیش میں اقتدار میں آنے کے بعد اپنا وژن نافذ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش بہت اہم ریاست ہے اس لئے اس وژن کی پہل یہاں سے کی جا رہی ہے اور چھوٹی پارٹیاں اس وژن کو نافذ نہیں کر سکتیں۔

Published: undefined

’بھرتی ودھان‘ کو جاری کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ملک اور اتر پردیش کے نوجوانوں کے مسائل سب کو معلوم ہیں اور کانگریس نے اس دستایز کے ذریعہ یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ کانگریس کیسے روزگار دے گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے یہ نوجوانوں کے لئے منشور اتر پردیش کے نوجوانوں سے بات کر کے تیار کیا ہے۔ اتر پردیش میں ہر روز 880 نوجوان روزگار سے محروم ہو جاتے ہیں اور اب تک 14 لاکھ نوجوانوں نے روزگار کھویا ہے اور اس کی وجہ صاف ہے کہ ملک کا سارا سرمایہ دو تین سرمایہ داروں کے پاس جا رہا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ کانگریس نفرت پھیلانا نہیں چاہتی بلکہ وہ لوگوں کو جوڑنا چاہتی ہے اور نوجوانوں کی قوت سے نیا ہندوستان بنانا چاہتی ہے۔

Published: undefined

کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ’بھرتی ودھان‘ دستاویز پر روشنی ڈالتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ کانگریس کے رہنماؤں اور کارکنان نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ نوجوانوں کے مسائل کیا ہیں۔ اتر پردیش میں لوگوں سے بات کرنے کے بعد پتہ لگا کہ اتر پردیش میں سب سے بڑا مسئلہ روزگار کا یعنی بھرتی کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب پارٹیاں نوکریوں کا وعدہ تو کرتی ہیں لیکن یہ نوکریاں کیسے دیں گے اس کا طریقہ نہیں بتایا جاتا۔ پرینکا نے کہا کہ کانگریس اقتدار میں آنے کے بعد 20 لاکھ نوکریاں دے گی اور اس میں سے 8 لاکھ خواتین کو ریزرویشن کے تحت دی جائیں گی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بھرتی کے نام پر گھوٹالے ہو رہے ہیں اور کانگریس اس کو ختم کرے گی اور اس کا حل نکالے گی۔ انہوں نے ایک بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جاب کیلنڈر یعنی نوکریوں کا کیلنڈر بنایا جائے گا جس میں نوکریوں سے متعلق پوری جانکاری ہوگی اور اس پر عمل نہ ہونے کی صورت میں ذمہ دار لوگوں کے خلاف کارروائی بھی ہوگی اور ان پر جرمانہ بھی عائد ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے اقتدار میں تمام بھرتی کے لئے امتحان مفت ہوں گے یعنی امیدوار کا کوئی پیسہ خرچ نہیں ہوگا۔

Published: undefined

پرینکا گاندھی نے بتایا کہ کانگریس کا یہ دستاویز صرف روزگار فراہمی کی بات نہیں کرتا بلکہ یونیورسٹیوں میں انتخابات کرانا، کھیلوں کے لئے سہولیا ت فراہم کرانا، کھیلوں کے لئے اکیڈمی قائم کرنا، اسکالرشپ کو بڑھنا اور ضرورتمندوں تک کیسے پہنچے اس کو یقینی بنانا، نوجوان اپنا کاروبار کیسے شروع کر سکتے ہیں، صنعتی کلسٹر بنانا، قرض دینا اور صحت کو کیسے بہتر بنایا جائے اس پر تفصیلی بات کرتا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر ایک اہم پہلو پر بھی توجہ دلائی کہ ریاست میں نوجوانوں کی ایک آبادی نشہ کی جانب جا رہی ہے اس کو کیسے روکا جائے اور اس کی لت سے متاثرین کو نجات دلانے کے لئے کیمپ لگائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے لڑنے کے لئے لکھنؤ میں ایک مرکز قائم کیا جائے گا۔ پرینکا گاندھی نے یہ بھی کہا کہ کانگریس کی کوشش ہے کہ منفی باتوں سے پرہیز کیا جائے اور نوجوانوں کے مستقبل کے لئے کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیاں فرقہ وارانہ اور ذات پات کی بات کر رہی ہیں لیکن کانگریس ترقی کی بات کر رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined