سونیا گاندھی
کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے کرناٹک کے بیلگاوی میں منعقدہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کے لیے بھیجے گئے اپنے پیغام میں کہا کہ مہاتما گاندھی ہماری تحریک کا بنیادی ذریعہ رہے ہیں اور رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کی اقتدار میں بیٹھے لوگوں سے مہاتما گاندھی کی وراثت کو خطرہ ہے۔ جن تنظیموں نے کبھی آزادی کے لیے جدوجہد نہیں کی، انہوں نے مہاتما گاندھی کی شدید مخالفت کی اور ایسا زہریلا ماحول پیدا کیا جس کی وجہ سے ان کا قتل ہوا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ کیرالہ کے بعد کانگریس پارٹی کا سی ڈبلیو سی (کانگریس ورکنگ کمیٹی) اجلاس اب بیلگام، کرناٹک میں منعقد ہوا۔ یہ اجلاس نہ صرف پارٹی کے آئندہ سیاسی راستوں کی تشکیل کے لیے اہمیت کا حامل تھا بلکہ اس نے پارٹی کی نظریاتی اور تنظیمی پوزیشن کو بھی دوبارہ مستحکم کرنے کی کوشش کی۔ اس اجلاس میں کانگریس کے اہم رہنماؤں نے مختلف سیاسی مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور پارٹی کے مستقبل کی حکمت عملی وضع کی۔
Published: undefined
اجلاس کے لئے بھیجے گئے اپنے پیغام میں سونیا گاندھی نے کہا، ’’آئیے ہم ذاتی اور اجتماعی طور پر پارٹی کو درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے عزم اور نئی روح کے ساتھ آگے بڑھیں۔‘‘ وہ خود میٹنگ میں شرکت نہیں کر سکیں اور اپنے خط میں اس پر افسوس ظاہر کیا۔ انہوں نے لکھا، ’’آج سے ٹھیک 100 سال پہلے، اسی جگہ کانگریس کا 39واں اجلاس منعقد ہوا تھا۔ اس وقت مہاتما گاندھی کے کانگریس صدر بننے کا فیصلہ پارٹی اور تحریک آزادی کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔ یہ ہماری تاریخ کا ایک انقلابی سنگ میل تھا۔‘‘
انہوں نے کہا، ’’ہم آج خود کو ایک بار پھر مہاتما گاندھی کی وراثت کے تحفظ اور فروغ کے لیے وقف کرتے ہیں۔ وہ ہماری تحریک کا بنیادی ذریعہ رہے ہیں اور رہیں گے۔ انہوں نے اس دور کے ہمارے تمام عظیم رہنماؤں کی تربیت اور رہنمائی کی۔‘‘
Published: undefined
سونیا گاندھی نے الزام لگایا کہ ’’مہاتما گاندھی کی وراثت کو دہلی کی اقتدار میں موجود طاقتوں اور ان کے نظریات و تنظیموں سے خطرہ ہے۔ ان تنظیموں نے آزادی کے لیے کبھی جدوجہد نہیں کی بلکہ گاندھی جی کی مخالفت کی اور ان کے قاتل کو عظمت بخشی۔ وہ باپو کے قاتل کو ہیرو کے طور پر پیش کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ملک بھر میں گاندھی وادی اداروں پر حملے کیے جا رہے ہیں۔
سونیا گاندھی نے کہا، ’’یہی وجہ ہے کہ اس میٹنگ کو ’نئے ستیہ گرہ اجلاس‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اب یہ ہمارا مقدس فرض ہے کہ ان طاقتوں کے خلاف اپنی پوری قوت اور عزم کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ میٹنگ میں تنظیم کو مضبوط کرنے اور چیلنجز کا سامنا کرنے پر بات ہوگی۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے آخر میں کہا، ’’آئیے، اس اجلاس سے ایک تازہ جذبے کے ساتھ ہم اپنے پارٹی کو درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے عزم کے ساتھ آگے بڑھیں۔‘‘
یاد رہے کہ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کی قیادت میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کا توسیعی اجلاس بیلگاوی میں اسی جگہ منعقد ہوا، جہاں 1924 کے کانگریس اجلاس میں مہاتما گاندھی کو پارٹی کا صدر منتخب کیا گیا تھا۔ کانگریس نے اس تاریخی دن کے 100 سال مکمل ہونے کے موقع پر اس اجلاس کا اہتمام کیا اور اسے ’’نئے ستیہ گرہ اجلاس‘‘ کا نام دیا ہے۔
Published: undefined
پارٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی اپنے خطاب میں پارٹی کی نظریاتی وراثت کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی ہمیشہ سے نہرو-گاندھی کے نظریات کی پیروکار رہی ہے اور اس نے ہمیشہ آئین اور جمہوریت کی حفاظت کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ کھڑگے نے خاص طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر تنقید کی اور کہا کہ وہ آئینی اداروں کو اپنے کنٹرول میں لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت انتخابی عمل کو بھی متاثر کر رہی ہے اور اس کی ساکھ پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ کھڑگے نے یہ بھی کہا کہ انتخابات کے قوانین میں تبدیلیاں اس بات کا غماز ہیں کہ حکومت کچھ چھپانا چاہتی ہے، جسے عدالت نے عوام کے سامنے لانے کا حکم دیا ہے۔
Published: undefined
سی ڈبلیو سی اجلاس میں ایک اور اہم اعلان کیا گیا کہ 2025 میں کانگریس پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ کھڑگے نے کہا کہ پارٹی میں موجود خالی عہدوں کو پر کیا جائے گا اور پارٹی کے اندر نیا جذبہ پیدا کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کا مقصد نہ صرف انتخابی کامیابی حاصل کرنا ہے بلکہ اس کے ساتھ ہی اس کی نظریاتی قوت کو بھی بحال کرنا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined