پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس جاری ہے اور آج اس کا دوسرا دن ہے۔ مرکز کی مودی حکومت کئی ایشوز پر ایوان میں اپنی بات رکھ رہی ہے، لیکن اپوزیشن پارٹیاں کچھ خاص ایشوز پر وضاحت چاہ رہی ہے جس پر انھیں اطمینان بخش جواب حاصل نہیں ہو پا رہا ہے۔ چین کے ساتھ جاری سرحدی تنازعہ کے درمیان حکومت کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے درمیان بنے حالات کو لے کر لگاتار سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ ایسے ماحول میں آج اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس نے مودی حکومت کے سامنے تین تلخ سوال رکھ دیئے ہیں جس کا جواب دینا کافی مشکل ثابت ہوگا۔
Published: undefined
دراصل کانگریس نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعہ مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے اور سب سے پہلے تو یہ سوال کیا ہے کہ "کیا ایک گھر چلانے والی عورت مہینے کے صرف 500 روپے سے اپنا گھر چلا سکتی ہے؟" دوسرا سوال یہ پوچھا ہے کہ "کیا ہماری مہاجر فیملیوں کی بھوک کو ہر مہینے صرف 5 کلو اناج سے ختم کیا جا سکتا ہے؟" اور پھر تیسرا سوال یہ داغا ہے کہ "ہمارے معذوروں، بیوہ خواتین اور بزرگوں کو سہارے کے لیے صرف 1000 روپے کی رقم مناسب ہے؟" اتنا ہی نہیں، آخر میں کانگریس نے ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ "حکومت اس وبا کے دوران ٹوکن کے عمل کو کیوں اختیار کر رہی ہے؟"
Published: undefined
دراصل مرکز کی مودی حکومت کی طرف سے اس کورونا وبا کے دوران غریب طبقہ کی مدد کے لیے جس منصوبہ کا اعلان کیا گیا تھا، اس کے تحت انہی سب اعلانات کو کر کے حکومت اپنی پیٹھ تھپتھپا رہی تھی کہ اس نے غریبوں، بزرگوں، خواتین اور معذوروں کے لیے بے حد کارگر ترکیب کی ہیں۔ اس کورونا وبا کے دور میں حکومت نے کروڑوں مہاجروں کو ان کے گھر پہنچانے کا انتظام کیا اور بھی کئی کاموں کا بکھان حکومت نے وقت وقت پر کیا ہے۔ حالانکہ اپوزیشن اکثر حکومت پر الزام عائد کرتی رہی ہے کہ یہ سب ترکیبیں لوگوں کی حقیقی مدد کے لیے ناکافی ہیں اور عوام کو اس سے کوئی خاص مدد نہیں ملی ہے۔ کانگریس کے ذریعہ آج کیے گئے ٹوئٹ میں بھی یہی بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ جو مدد مودی حکومت کر رہی ہے، وہ ناکافی ہے اور اس وقت غریبوں کو مزید امداد کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined