قومی خبریں

منموہن سنگھ کی آخری رسومات میں ’شرمناک نظارہ‘ پر کانگریس ناراض، مودی حکومت کی بدانتظامی کو 9 نکات میں کیا ظاہر

کانگریس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کے کنبہ کے لیے صرف 3 کرسیاں سامنے کی صف میں رکھی گئیں، کانگریس لیڈران کو ان کی بیٹیوں اور کنبہ کے دیگر اراکین کے لیے سیٹوں کا انتظام کرنے میں جدوجہد کرنی پڑی۔

<div class="paragraphs"><p>منموہن سنگھ، تصویر @INCIndia</p></div>

منموہن سنگھ، تصویر @INCIndia

 

سابق وزیر اعظم آنجہانی ڈاکٹر منموہن سنگھ کی آخری رسومات سے متعلق معاملے پر کانگریس نے مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ حکومت کی طرف سے یہ ضرور کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کا دہلی میں اسمارک بنایا جائے گا اور اس کی جانکاری ان کے اہل خانہ کو دے دی گئی ہے، لیکن کانگریس کا کہنا ہے کہ آخری رسومات کسی ایسے مقام پر ادا کی جانی چاہیے تھیں جہاں بعد میں ان کا اسمارک (یادگار) بن سکے۔ یہ معاملہ تو سرخیوں میں ہے ہی، کانگریس نے مودی حکومت پر آخری رسومات کے دوران بدانتظامی کا سنگین الزام بھی عائد کر دیا ہے۔

Published: undefined

کانگریس کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی آخری رسومات کے دوران کئی محاذ پر بدنظمی دیکھنے کو ملی ہے۔ اس معاملے میں کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ اس پوسٹ میں انھوں نے 9 نکات پیش کرتے ہوئے حکومت کی بدنظمی کو ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی آخری رسومات جب سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی جا رہی تھیں تو بے عزتی اور بدانتظامی کا حیرت انگیز نظارہ دیکھنے کو ملا۔ انھوں نے اس سلسلے میں جو 9 نکات پیش کیے ہیں، وہ اس طرح ہیں:

Published: undefined

  1. ڈی ڈی (دوردرشن) کو چھوڑ کر کسی بھی نیوز ایجنسی کو اجازت نہیں دی گئی؛ ڈی ڈی نے مودی اور شاہ پر توجہ مرکوز کی، ڈاکٹر سنگھ کے کنبہ کو بمشکل ہی کور کیا۔

  2. ڈاکٹر سنگھ کے کنبہ کے لیے صرف 3 کرسیاں سامنے کی صف میں رکھی گئیں۔ کانگریس لیڈروں کو ان کی بیٹیوں اور کنبہ کے دیگر اراکین کے لیے سیٹوں کا انتظام کرنے میں جدوجہد کرنی پڑی۔

  3. قومی پرچم کو ان کی بیوہ کے حوالے کیے جانے یا گارڈ آف آنر کے دوران وزیر اعظم اور وزراء نے کھڑے ہونے کی زحمت نہیں اٹھائی۔

  4. آخری رسومات کے وقت ’چِتا‘ کے آس پاس فیملی کو مناسب جگہ نہیں دی گئی، کیونکہ ایک طرف فوجیوں نے جگہ گھیر رکھی تھی۔

  5. عوام کو اندر آنے سے روکا گیا اور وہ باہر سے ہی آخری رسومات دیکھنے کو مجبور ہوئے۔

  6. امت شاہ کے قافلے نے ’شَو یاترا‘ کو رخنہ انداز کر دیا، جس سے فیملی کی گاڑیاں باہر رہ گئیں۔ دروازہ بند کر دیا گیا اور فیملی کے اراکین کو ڈھونڈ کر واپس اندر لانا پڑا۔

  7. آخری رسومات کے وقت رسمیں نبھانے والے پوتوں کو ’چِتا‘ تک پہنچنے کے لیے جگہ کے لیے جدوجہد کرنی پڑی۔

  8. غیر ملکی سفیروں کو کہیں دوسری جگہ بٹھایا گیا اور وہ نظر نہیں آئے۔ حیرانی کی بات یہ رہی کہ جب بھوٹان کے بادشاہ کھڑے ہوئے تو وزیر اعظم کھڑے نہیں ہوئے۔

  9. آخری رسومات والی مکمل جگہ کو اس خراب طریقے سے تیار کیا گیا تھا کہ ’شو یاترا‘ میں حصہ لینے والے کئی لوگوں کے لیے کوئی جگہ نہیں بچی۔

Published: undefined

پون کھیڑا نے ڈاکٹر منموہن کی آخری رسومات میں مرکزی حکومت کے ذریعہ بدانتظامی کی مذکورہ بالا مثال پیش کرنے کے بعد لکھا کہ ’’اس عظیم سیاسی لیڈر (ڈاکٹر منموہن سنگھ) کے ساتھ کیے گئے اس نازیبا سلوک سے حکومت کی ترجیحات اور جمہوری اقدار کے تئیں اس کی بے حسی ظاہر ہوتی ہے۔ ڈاکٹر سنگھ وقار کے مستحق تھے، نہ کہ اس شرمناک نظارہ کے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined