اترپردیش کے سہارنپور میں واقع دارالعلوم دیوبند کے احاطے میں ایک بار پھر سے خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ خواتین کے ذریعہ اصول و ضوابط کو توڑنے کا حوالہ دیتے ہوئے کیمپس انتظامیہ نے یہ فیصلہ لیا ہے۔ واضح ہو کہ نومبر 2024 میں دارالعلوم دیوبند کے کیمپس میں خواتین کے داخلے پر پہلے سے عائد پابندیوں کو کچھ شرطوں کے ساتھ ہٹا لیا گیا تھا۔
Published: undefined
کیمپس کے مین گیٹ پر رکھے ہوئے بیریکیڈ پر خواتین کے داخلے پر پابندی کا نوٹس چسپاں کیا گیا ہے۔ نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ ’’ادارہ میں خواتین کا داخلہ مکمل طور سے ممنوع ہے۔‘‘ نوٹس میں اس بات کا بھی تذکرہ ہے کہ کیمپس میں ویڈیو بنانا، تصویر کھینچنا، گٹکھا یا تمباکو کھا کر تھوکنا، پودوں کو چھونا اور پھول توڑنا بھی منع ہے۔ ساتھ ہی تمام زائرین کو غروب آفتاب سے قبل کیمپس سے باہر جانے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔
Published: undefined
کیمپس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ خواتین زائرین نے بغیر برقع کے مدرسے کے اندر ویڈیو بنائے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کر دیا۔ وائس چانسلر آفس کے انچارج مولانا مفتی ریحان قاسمی نے کہا کہ گزشتہ سال 17 مئی کو کیمپس میں ریل بنانے کی شکایتوں کے بعد خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اور نومبر میں ہم نے سخت شرائط کے ساتھ پابندی ہٹا لی تھی۔ مولانا مفتی ریحان قاسمی کے مطابق کیمپس میں داخلے کے شرائط میں خواتین کو نقاب پہننا، ایک گارجین کے ساتھ آنا، موبائل فون جمع کرنا اور 2 گھنٹے کا وِزٹ پاس لینا شامل تھا، لیکن کئی شرائط کی بار بار خلاف ورزی کی گئی۔ ایسے میں منگل (29 جولائی) کو ایک بار پھر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ پابندی کے بعد اب خواتین دار العلوم دیوبند کی تاریخی عمارتیں، ایشیا کی مشہور مسجد رشیدیہ اور گولاکار لائبریری نہیں دیکھ پائیں گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined