قومی خبریں

زبردست مخالفت کے درمیان آج راجیہ سبھا میں پیش ہوگا شہریت ترمیمی بل، بگڑ سکتا ہے بی جے پی کا کھیل

شہریت ترمیمی بل لوک سبھا میں پاس ہو چکا ہے اور راجیہ  سبھا میں آج اسے پیش کیا جائے گا۔ اہم بات یہ ہے کہ شیوسینا سمیت کچھ پارٹیوں نے اپنا موقف بدلا ہے اس لیے اس ایوان میں یہ بل پاس ہونا مشکل ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

لوک سبھا میں پیر کے روز بہ آسانی پاس ہونے والے شہریت ترمیمی بل کا اصل امتحان آج راجیہ سبھا میں ہوگا۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ آج دوپہر یہ بل راجیہ سبھا میں بحث کے لیے پیش کریں گے اور اس ایوان سے اس کو پاس کرانا مودی حکومت کے لیے زبردست چیلنج ہے۔ راجیہ سبھا دفتر نے اس بل پر بحث کے لیے 6 گھنٹے کا وقت مختص کیا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ راجیہ سبھا میں آج کا دن ہنگامہ خیز ثابت ہونے والا ہے۔

Published: 11 Dec 2019, 9:12 AM IST

لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل 2019 بہ 80 کے مقابلے 311 ووٹوں سے بہ آسانی پاس کرانے کے بعد بی جے پی بہت پرجوش نظر آ رہی تھی، لیکن منگل کو اسے اس وقت زبردست جھٹکا لگا جب لوک سبھا میں بل پر ساتھ دینے والی شیوسینا نے راجیہ سبھا میں بی جے پی کے خلاف جانے کا اشارہ دے دیا۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ اور شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ان کی پارٹی راجیہ سبھا میں اس بل کی اس وقت تک حمایت نہیں کرے گی جب تک اس بل سے متعلق اس کے کچھ سوالوں کا جواب نہیں ملتا۔

Published: 11 Dec 2019, 9:12 AM IST

اس سے قبل این ڈی اے میں شامل اور لوک سبھا میں بل پر بی جے پی کا ساتھ دینے والی نتیش کمار کی جنتا دل یو میں بھی اس بل کی حمایت پر مخالفت شروع ہونے سے راجیہ سبھا میں پارٹی کے رخ کو لے کر قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں۔ جنتا دل یو کے پرشانت کمار اور پون ورما نے منگل کو کھل کر لوک سبھا میں بل کی حمایت کو لے کر پارٹی کے فیصلے پر سوال کھڑے کر دیے جس کے بعد جنتا دل یو میں بھی راجیہ سبھا میں پارٹی کے رخ کو لے کر کشمکش کی حالت ہے۔ ایسے میں کہا نہیں جا سکتاکہ راجیہ سبھا میں پارٹی کا رخ کیا ہوگا۔

Published: 11 Dec 2019, 9:12 AM IST

حالانکہ جہاں تک تعداد کی بات ہے تو راجیہ سبھا میں فی الحال نمبر این ڈی اے اتحاد کے حق میں نظر آ رہا ہے۔ ویسے اپوزیشن اراکین کی تعداد بھی برسراقتدار طبقہ کے آس پاس ہی ہے۔ یہاں بتا دیں کہ راجیہ سبھا میں کل 245 اراکین ہیں۔ فی الحال پانچ سیٹیں خالی ہونے کی وجہ سے کل تعداد 240 ہوتی ہے۔ اس بنیاد پر اگر دیکھا جائے تو شہریت ترمیمی بل کو پاس کرانے کے لیے 121 ووٹوں کی ضرورت پڑے گی اور اس بل کو گرانے کے لیے بھی اپوزیشن کو اتنے ہی ووٹوں کی ضرورت ہوگی۔

Published: 11 Dec 2019, 9:12 AM IST

پارٹیوں کے مطابق بات کریں تو اس وقت راجیہ سبھا میں این ڈی اے کی طرف بی جے پی 83، اے آئی اے ڈی ایم کے سے 11، بی جے ڈی سے 7، جنتا دل یو کے 6، اکالی دل کے 3، آر بی آئی سے 1، ایل جے پی سے 1، وائی ایس آر کانگریس سے 2، ٹی ڈی پی سے 2، اے جی پی سے 1، بی پی ایف سے 1، این پی ایف سے 1، ایس ڈی ایف سے 1، 3 نامزد رکن اور دیگر 4 اراکین کے ساتھ کل 127 اراکین پارلیمنٹ ہیں جو بل کے حق میں ووٹ کر سکتے ہیں۔

Published: 11 Dec 2019, 9:12 AM IST

دوسری طرف اس بل کے خلاف اپوزیشن کی طرف کانگریس کے 46، ٹی ایم سی سے 13، ایس پی سے 9، ٹی آر ایس سے 6، سی پی ایم سے 5، ڈی ایم کے سے 5، این سی پی سے 4، بی ایس پی سے 4، آر جے ڈی سے 4، عآپ سے 3، سی پی آئی سے 1، آئی یو ایم ایل سے 1، پی ڈی پی سے 2، جے ڈی ایس سے 1، کیرالہ کانگریس ایم سے 1، ایم ڈی ایم کے سے 1، پی ایم کے سے 1، شیو سینا سے 3، ایک نامزد رکن اور 2 آزاد و دیگر کے ساتھ کل 113 اراکین ہو رہے ہیں۔

Published: 11 Dec 2019, 9:12 AM IST

ایسے میں بھلے ہی بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ راجیہ سبھا میں 127 اراکین پہلے سے ہی اس بل کی حمایت کر رہے ہیں اور امید ہے کہ مزید پارٹیاں بھی اس کے ساتھ جڑیں گی، لیکن شیوسینا سمیت دیگر پارٹیوں کے رخ کو دیکھ کر بی جے پی کو راجیہ سبھا سے اس بل کو پاس کرانا فی الحال ٹیڑھی کھیر ہی نظر آ رہا ہے۔ یہاں یہ دھیان رکھنے والی بات ہے کہ مودی حکومت کے گزشتہ دور میں تعداد کی کمی کے سبب ہی راجیہ سبھا میں یہ بل آگے نہیں بڑھ پایا تھا۔

Published: 11 Dec 2019, 9:12 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 11 Dec 2019, 9:12 AM IST