قومی خبریں

شہریت قانون کے خلاف جامعہ کے طلبا کی سلسلہ وار بھوک ہڑتال شروع

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف گزشتہ کئی دنوں سے احتجاجی مظاہرہ کر رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا نے بدھ کو سلسلہ وار بھوک ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ طلبا نے حکومت کے سامنے 7 مطالبات رکھے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

شہریت ترمیمی قانون یعنی سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کر رہے جامعہ کے طالبات نے بدھ کو سلسلہ وار بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ طلبا نے حکومت کے سامنے شہریت ترمیمی قانون واپس لینے سمیت سات مطالبات رکھے ہیں۔ یونیورسٹی احاطہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کے مقام پر موجود طلبا و طالبات کے مطابق وہ سلسلہ وار بھوک ہڑتال کر رہے ہیں تاکہ ان کی بات حکومت تک پہنچے۔ واضح رہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبا کے احتجاجی مظاہرہ کا بدھ کو 20واں دن تھا۔

Published: undefined

جامعہ ملیہ یونیورسٹی طلبا تحریک کمیٹی سے جڑے آفتاب کے مطابق طلبا اب لگاتار سلسلہ وار بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے اور ہی بھوک ہڑتال مطالبات پورے ہونے تک جاری رہے گی۔ جامعہ طلبا کا سب سے پہل ااور بڑا مطالبہ شہریت قانون، این آر سی اور این پی آر کو واپس لینے کا ہے۔

Published: undefined

بھوک ہڑتال پر بیٹھے طالبات کی دیگر مطالبات میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہرہ کے دوران ہوئی اموات کی غیر جانبدارانہ جانچ کرانے، پولس حراست میں لیے گئے مظاہرین (جو تشدد میں شامل نہیں تھے) کو آزاد کرنے، پرامن مظاہروں میں شامل رہے لوگوں کے خلاف ہوئی ایف آئی آر واپس لینے، تشدد کے شکار مظاہرین کو معاوضہ دینے، انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے جیسے مطالبات شامل ہیں۔

Published: undefined

اس درمیان بدھ کو بہار کے سابق رکن پارلیمنٹ پپو یادو بھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جامعہ پہنچے۔ انھوں نے کہا کہ وہ نئے سال کی مبارکباد نہیں دیں گے کیونکہ یہ انگریزی کا نیا سال انگریزوں کی علامت ہے۔ انھوں نے مظاہرے کے مقام پر موجود خواتین اور جامعہ کی لڑکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس تحریک میں خواتین کے کردار کو دیکھتے ہوئے یہ ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ ملک کو بیٹیوں کے ہاتھوں میں سونپ دینا چاہیے۔ ملک کی ثقافت، آئین، شناخت کی حفاظت کی ذمہ داری خواتین کامیابی کے ساتھ اٹھائیں گی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined