قومی خبریں

شہریت ترمیمی قانون: سری نگر کے اسلامیہ کالج میں جھڑپیں، طلبا کے خلاف آنسو گیس کا استعمال

طلبا اور سیکورٹی فورسز کے درمیان کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے دوران سیکورٹی فورسز کے بھی کچھ اہلکار زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر نزدیکی طبی مرکز منتقل کیا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سری نگر: سری نگر کے پائین شہر کے حول علاقے میں واقع اسلامیہ کالج کے طلبا اور سیکورٹی فورسز اہلکاروں کے درمیان گزشتہ روزاس وقت شدید جھڑپیں ہوئیں جب طلاب نے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی دلی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بر سر احتجاج طلبا پر سیکورٹی فورسز کی طرف سے طاقت کے استعمال کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ سیکورٹی فورسز نے احتجاجی طلبا کے خلاف آنسو گیس اور پیلٹ بندوقوں کا استعمال کیا۔

Published: undefined

ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز بالخصوص جموں وکشمیر پولس نے احتجاج کو عکس بند وقلم بند کرنے کے لئے موقع پر پہنچے کم از کم دو صحافیوں کو بھی زد و کوب کیا اور ایک صحافی کا موبائل فون بھی چھینا۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو زد و کوب کرنے والے سیکورٹی فورسز کی قیادت جموں وکشمیر پولس کے ایک سینئر افسر کر رہے تھے جنہوں نے مبینہ طور پر صحافیوں کے لئے ناشائستہ الفاظ کا بھی استعمال کیا۔

Published: undefined

موصولہ اطلاعات کے مطابق پائین شہر کے حول علاقے میں واقع اسلامیہ کالج کے طلبا نے گزشتہ روز جامعہ ملیہ یونیورسٹی دلی میں شہری ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبا پر سیکورٹی فورسز کی طرف سے طاقت کے استعمال پر احتجاجی مظاہرے کیے۔

Published: undefined

ذرائع نے بتایا کہ احتجاجی طلبا جب احتجاج کرتے کرتے کالج کے باب الداخلے سے باہر آنے لگے تو وہاں موجود سیکورٹی فورسز اور جموں وکشمیر پولس اہلکاروں نے احتجاجی طلبا کو منتشر کرنے کے لئے اشک آور گیس کے گولوں اور پلٹ بندوقوں سے نکلنے والے چھروں کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں چند طلبا کو معمولی نوعیت کی چوٹیں آئیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ طلبا اور سیکورٹی فورسز کے درمیان کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے دوران سیکورٹی فورسز کے بھی کچھ اہلکار زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر نزدیکی طبی مرکز منتقل کیا گیا۔ جھڑپوں کے دوران سیکورٹی فورسز نے مبینہ طور پر دو احتجاجی طلبا کو بھی حراست میں لیا تاہم اس کی سرکاری ذرائع سے تصدیق نہ ہوسکی۔ جھڑپوں کی وجہ سے حول اور اس سے ملحقہ میں افراتفری پھیل گئی اور معمولات زندگی متاثر ہوئے۔

Published: undefined

ذرائع نے بتایا کہ جب صحافی احتجاجی مظاہروں کی قلم بندی وعکس بندی کے لئے برسر موقع نمودار ہوئے تو سیکورٹی فورسز نے انہیں بھی اپنے غیظ وغضب کا نشانہ بنایا اور دو صحافی زخمی ہوئے۔ زخمی صحافیوں کی شناخت اذان جاوید اور انیس زرگر کے بطور ہوئی ہے۔ ادھر صحافتی انجمنوں نے سیکورٹی فورسز بالخصوص جموں وکشمیر پولس کی طرف سے صحافیوں کو نشانہ بنانے کی کارروائی کی سخت مذمت کی ہے۔

Published: undefined

اذان جاوید جو ایک معروف نیوز پورٹل کے لئے کام کرتے ہیں، نے یو این آئی اردو کو بتایا: 'پولس ہم پر حملہ آور ہوئی۔ ایک سینئر افسر نے مجھے اپنی پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے سے روکتے ہوئے میرا فون چھیننا جو ابھی بھی ان کی ہی تحویل میں ہے'۔ قابل ذکر ہے کہ شہریت ترمیمی قانون اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کے خلاف پولس کی طرف سے طاقت کے استعمال کے خلاف ملک کی درجنوں دانش گاہوں میں احتجاجی مظاہروں کی لہر چھڑی ہوئی ہے۔ گزشتہ چند دنوں کے دوران جامعہ ملیہ اسلامیہ کے علاوہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور دیگر کچھ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined