قومی خبریں

بابری مسجد پر فیصلہ لکھنے کا عمل جاری، چیف جسٹس رات 9.30 بجے تک رہتے ہیں مصروف!

میڈیا ذرائع کے مطابق چیف جسٹس نے پیر کی صبح ہوئی دو معاملوں کی سماعت کے دوران اشاروں اشاروں میں کچھ ایسا کہا جس سے پتہ چلا کہ وہ ایودھیا مسئلہ کا فیصلہ لکھنے میں مصروف ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

بابری مسجد اور رام مندر تنازعہ پر سپریم کورٹ میں سماعت مکمل ہونے کے بعد اب فیصلہ لکھنے کا عمل جاری ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی اس فیصلے کو لکھنے میں کس قدر مصروف ہیں، اس کا اندازہ پیر کے روز عدالت عظمیٰ میں دو کیس کی ہوئی سماعت کے دوران ہوا۔ دراصل چیف جسٹس گگوئی نے پیر کے روز عدالتی سماعت کے دوران کچھ ایسی باتیں کہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ ایودھیا معاملہ پر تاریخی فیصلہ لکھنے میں مصروف ہیں اور اتوار کی شب تو انھوں نے 9.30 بجے تک میز پر وقت گزارا۔

Published: 22 Oct 2019, 9:00 PM IST

میڈیا ذرائع کے مطابق چیف جسٹس نے پیر کی صبح ہوئی دو معاملوں کی سماعت کے دوران اشاروں اشاروں میں کچھ ایسا کہا جس سے پتہ چلا کہ وہ ایودھیا مسئلہ کا فیصلہ لکھنے میں مصروف ہیں۔ پہلا معاملہ ممبئی کوسٹل روڈ کا تھا جس کی جلد سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے چیف جسٹس کی بنچ سے کہا کہ پہلے آپ لوگ مصروف تھے۔ اس پر چیف جسٹس نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم تو اب بھی مصروف ہیں۔‘‘

Published: 22 Oct 2019, 9:00 PM IST

ایک دوسرے معاملے کی سماعت کے دوران عدالتی کارروائی کی ویڈیو ریکارڈنگ کرانے کی بات ہو رہی تھی۔ اس ایشو پر ایک وکیل نے عدالت میں کہا کہ سورج کی روشنی مرض دور کرتی ہے۔ اس پر چیف جسٹس گگوئی نے کہا کہ ’’روشنی ہو یا نہیں، ہم کام کرتے ہیں۔ کل اتوار تھا۔ میں رات 9.30 بجے تک اپنی میز پر تھا۔‘‘

Published: 22 Oct 2019, 9:00 PM IST

چیف جسٹس کی مذکورہ باتوں سے صاف جھلکتا ہے کہ وہ ایودھیا تنازعہ کا فیصلہ لکھ رہے ہیں۔ جسٹس گگوئی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ سبکدوش ہونے سے پہلے ایودھیا معاملہ پر فیصلہ آتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ اب جب کہ 17 نومبر کو وہ سبکدوش ہونے والے ہیں تو امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ تاریخی فیصلہ سنا کر ہی جائیں گے۔

Published: 22 Oct 2019, 9:00 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 22 Oct 2019, 9:00 PM IST