چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی (فائل) / آئی اے این ایس
سی جے آئی بی آر گوائی نے عدالت کی سماعت کو غلط طریقے سے سوشل میڈیا پر شیئر کئے جانے پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہندوستان میں میڈیا عدالت کے فیصلوں کی رپورٹنگ کرنے میں کافی آگے ہے۔ پھر بھی تشویش کی بات یہ ہے کہ کئی مرتبہ عدالت کی سماعت میں کہی گئی باتوں کو غلط طریقے سے پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے عدالت کی سماعت ورچوئل پلیٹ فارم پر نظر آنے لگی ہے، تب سے ایسی چیزوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا، ’’یہ سنگین مسئلہ ہے۔ ہم ہندوستان میں دیکھتے ہیں کہ ورچوئل سماعت کا کوئی ایک حصہ شیئر کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی غلط دعویٰ بھی ہوتا ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ ایسی چیزوں پر قابو پانے کے لیے کچھ ضابطے بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ ملک میں ایسی چیزوں سے نپٹنے کے لیے ہمارے پاس کوئی انتظام نہیں ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ایسے ضابطے بنانے کے لیے یہ سب سے صحیح وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایسی چیزوں کو شیئر کیے جانے پر پابندی لگانی ہوگی۔
Published: undefined
چیف جسٹس گوائی نے برطانیہ میں ’مینٹیننگ جوڈیشیلی لگٹییمیسی اینڈ پبلک کانفیڈنس‘ کے موقع پر منعقد تقریب کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس تقریب میں انگلینڈ اینڈ ویلس کی چیف جسٹس لیڈی سوئی کار بھی موجود تھیں۔ اس کے علاوہ ہندوستان کی عدالت عظمیٰ سے جسٹس وکرم ناتھ بھی پہنچے تھے۔ سینئر ایڈوکیٹ گورو بنرجی نے تقریب کی نظامت کی۔
Published: undefined
اس موقع پر جسٹس وکرم ناتھ نے کہا کہ بھلے ہی اس میں کچھ خامیاں ہیں، پھر بھی میں عدالتی کارروائی کے براہ راست نشریہ کے حق میں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی سماعت کی لائیو اسٹریمنگ بند کرنے کے لیے بیجا استعمال کرنے جیسی وجہ بہت چھوٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا فائدہ صرف ججوں، وکیلوں اور مدعی و مدعاعلیہ کو ہی نہیں ہے، اس سے عام لوگوں کو بھی ملتا ہے جو لیگل سسٹم سے جڑے نہیں ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے آگے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ لیا تھا کہ آئینی اہمیت کے معاملوں کی سماعت جب ہوگی تو لائیو اسٹریمنگ کی جائے گی۔ اس فیـصلے کا بہت فائدہ ہوا ہے۔ ہزاروں لوگ ایسے ویڈیوز کو دیکھتے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے کہا کہ ہر معاملے میں ایسا نہیں کیا جا سکتا۔ اگر اس طرح سے لیگل سسٹم کو کھول دیا گیا تو بڑی پریشانی ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined