قومی خبریں

’مرکزی حکومت فیصلہ واپس لے‘، متنازعہ بیان دینے والی خاتون پروفیسر کو این آئی ٹی-کالی کٹ کا ڈین بنانے سے کانگریس ناراض

کے سی وینوگوپال کا کہنا ہے کہ ’’بی جے پی بار بار اپنا اصلی رنگ دکھاتی ہے۔ یہ فیصلہ ایک طرح سے گاندھی مخالف نظریات کی کھلی حمایت اور گوڈسے کو فروغ دینے کی کوشش ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>کے سی وینوگوپال اور جئے رام رمیش</p></div>

کے سی وینوگوپال اور جئے رام رمیش

 

تصویر سوشل میڈیا

کالی کٹ واقع نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی-کالی کٹ) کی پروفیسر ڈاکٹر شیجا اے. کو پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کا ڈین بنائے جانے پر کانگریس نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ڈاکٹر شیجا کو ڈین بنائے جانے کا معاملہ طول پکڑتا جا رہا ہے اور کانگریس نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس تعلق سے لیا گیا فیصلہ فوراً واپس لیا جائے۔ کانگریس ڈاکٹر شیجا کے گاندھی مخالف نظریات سے بدظن ہے، یہی وجہ ہے کہ کے سی وینوگوپال اور جئے رام رمیش جیسے سرکردہ کانگریس لیڈران نے مرکزی حکومت کو پُرزور انداز میں ہدف تنقید بنایا ہے۔

Published: undefined

کے سی وینوگوپال نے اپنے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ڈاکٹر شیجا جیسے لوگوں کو عوامی زندگی میں کوئی عہدہ نہیں ملنا چاہیے۔ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ انھیں ڈین بنانے کا فیصلہ واپس لے۔ ’ایکس‘ پر کیے گئے اپنے پوسٹ میں وینوگوپال لکھتے ہیں کہ ’’بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) بار بار اپنا اصلی رنگ دکھاتی ہے۔ یہ فیصلہ ایک طرح سے گاندھی مخالف نظریات کی کھلی کھلی حمایت ہے، اور یہ گوڈسے کو فروغ دینے اور ہماری عوامی بحث میں ان کے نفرت بھرے ایجنڈے کو مین اسٹریم میں لانے کا ان کا طریقہ ہے۔‘‘

Published: undefined

ڈاکٹر شیجا کی تقرری کو رد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے وینوگوپال نے کہا کہ مہاتما گاندھی کے قاتلوں کی تعریف کرنے والے ایسے لوگوں کو عوامی زندگی میں کوئی جگہ نہیں ملنی چاہیے، قومی سطح کے اداروں میں ذمہ داری والے عہدوں کے لیے پروموٹ کیا جانا تو دور کی بات ہے۔ اس فیصلے کو واپس لیا جانا چاہیے۔

Published: undefined

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے بھی ڈاکٹر شیجا کو ڈین بنائے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔’ایکس‘ ہینڈل پر کیے گئے پوسٹ میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’کلکتہ ہائی کورٹ کے ایک سابق جسٹس (ابھجیت گنگوپادھیائے) مہاتما گاندھی اور ناتھورام گوڈسے کے درمیان اپنی پسند کا انتخاب نہیں کر سکے۔ وہ اب بی جے پی رکن پارلیمنٹ ہیں۔‘‘ پھر وہ لکھتے ہیں کہ ’’کیرالہ میں ایک پروفیسر، جو عوامی طور پر کہتی رہی ہیں کہ ہندوستان کو بچانے کے لیے انھیں گوڈسے پر فخر ہے، اب مودی حکومت نے انھیں این آئی ٹی کالی-کٹ میں ڈین بنا دیا ہے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ یہ سب مودی حکومت کی ذہنیت کا حصہ ہے، کہ مہاتما گاندھی کو ہتھیا لو، گوڈسے کی تعریف کرو۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر شیجا نے مہاتما گاندھی کے یومِ وفات (یومِ شہید) پر ناتھورام گوڈسے کی تعریف کی تھی اور اس متنازعہ بیان کے لیے ایک معاملہ پولیس میں زیر التوا بھی ہے۔ انھیں گزشتہ سال فروری ماہ میں گرفتار بھی کیا گیا تھا، لیکن بعد میں ضمانت پر رِہا کر دیا گیا۔ ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا، اسٹوڈنٹ فیڈریشن آف انڈیا اور یوتھ کانگریس جیسے اداروں نے پروفیسر شیجا کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ دایاں محاذ سے تعلق رکھنے والے ایک وکیل کی طرف سے شیئر کردہ پوسٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ڈاکٹر شیجا نے گوڈسے کی تعریف کی تھی۔ ان کے متنازعہ پوسٹ پر کافی ہنگامہ ہوا تھا اور مذکورہ بالا تنظیموں نے پولیس میں شکایت بھی درج کرائی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined